مشترکہ مفادات کونسل اجلاس آج ہو گا:9 ماہ منعقد نہ کرنے پر اپوزیشن کا قومی اسمبلی سے واک آئوٹ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی سے 9 ماہ میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس منعقد نہ کرنے پر اپوزیشن نے واک آئوٹ کیا، وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے90روز کے اندر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس منعقد نہ کرنے پر معافی مانگ لی، مشترکہ مفادات کونسل کا آخری اجلاس 29مئی 2014ء کو ہوا تھا جس کے بعد 8مرتبہ اجلاس کی تاریخ کا اعلان کیا گیا جبکہ ایجنڈا مکمل نہ ہونے اور وزرائے اعلیٰ کے دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے مشترکہ مفاد کونسل کا اجلاس منعقد نہیں ہو سکا جوکہ اب آج بدھ کو ہوگا۔ پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی ڈاکٹر عذرا افضل پیچوہو نے کہا کہ ای سی سی نے مشترکہ مفادات کونسل کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تاپی گیس پائپ لائن منصوبے سے آنے والی 75فیصد گیس پنجاب کو دینے کا فیصلہ کیا، سپیکر قومی اسمبلی نے ہدایت کی کہ حکومت مشترکہ مفادات کونسل کا سیکرٹریٹ قائم کرے۔پیپلز پارٹی کے ایم این اے سید نوید قمر نے توجہ دلائو نوٹس پر کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس گزشتہ 9ماہ سے منعقد نہیں ہوا، جس پر وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے کہا کہ آئین کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 90روز میں ایک بار ضرور منعقد ہونا چاہئے جبکہ مشترکہ مفادات کونسل کا آخری اجلاس29مئی 2014ء کو منعقد ہوا تھا، اس کے بعد یکم اگست2014ء کو اجلاس بلایا گیا جبکہ اجلاس کا موثر ایجنڈا نہ ہونے کی وجہ سے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس ملتوی کر کے 2ستمبر،17ستمبر، 22ستمبر، یکم اکتوبر2014ء اور23 فروری،10مارچ اور 17مارچ کو بلایا گیا لیکن ان تاریخوں میں بھی اجلاس منعقد نہیں ہو سکا، جو اب آج منعقد ہو گا، جس کا ایجنڈا مکمل ہے، اس پر سید نوید قمر نے کہا کہ وزیر اعظم آئین کے تحت 90روز میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کے پابند ہیں جبکہ مشترکہ مفادات کونسل میں فیڈرل لیجسٹیو لسٹ پارٹIIمیں شامل تمام شعبوں کے امور زیر بحث آتے ہیں۔ وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے کہا کہ یہ معاملہ قبل اس کے سینٹ آف پاکستان میں بھی اٹھایا گیا تھا جبکہ یہ حقیقت ہے کہ حکومتیں بدلنے کی وجہ سے تسلسل قائم نہیں رہتا۔ آئین کے تحت مشرتکہ مفادات کونسل کا سیکرٹریٹ بننا تھا جو کہ تاحال نہیں بن سکا۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ نے کہا کہ میں اپنی غلطی کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے کا قائل نہیں۔ اس موقع پر سید نوید قمر نے کہا کہ 90 روز کے اندر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلائے جانے پر اپوزیشن اجلاس سے واک آئوٹ کرتی ہے، جس کے بعد پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم کے ارکان اور محمود خاناچکزئی واک آئوٹ کر کے ایوان سے باہر چلے گئے جبکہ سپیکر سردار ایاز صادق نے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد اور وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کو اپوزیشن کو منا کر واپس لانے کی ہدایت کی۔ اپوزیشن کی واپسی کے بعد وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے حکومت کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بروقت نہ بلانے پر باقاعدہ معافی مانگتا ہوں، آئندہ پوری کوشش کریں گے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئین میں دی گئی مدت میں بلایا جائے۔ آج مشترکہ مفادا تکونسل کے اجلاس میں مردم شماری اور نئی پٹرولیم پالیسی پر غور کیا جائیگا۔