مانسہرہ: انسداد پولیو ٹیم پر نامعلوم افراد کی فائرنگ،2 لیڈی ہیلتھ ورکرز، ایک پولیس اہلکار جاں بحق
مانسہرہ(اے ایف پی+بی بی سی ) مانسہرہ میں انسداد پولیو ٹیم پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 لیڈی ہیلتھ ورکرز اور ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ پولیس کے مطابق دو حملہ آوروں نے پولیو قطرے پلانے والی ٹیم پر مانسہرہ کے علاقے شیخ آباد میں فائرنگ کی۔ دو ارکان پر مشتمل پولیو ٹیم افغان مہاجرین کیمپ اور اس کے نواحی علاقوں میں بچوں کو قطرے پلانے میں مصروف تھی کہ نامعلوم دو افراد نے ان پر گولیاں برسائیں جس سے ایک لیڈی ہیلتھ ورکر اور پولیس اہلکار مشتاق موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ دوسری لیڈی ہیلتھ ورکر ہسپتال میں دم توڑ گئی۔ پولیس افسر اعجاز خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ دوسری لیڈی ہیلتھ ورکر اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں چل بسی۔ ایک اور اعلیٰ پولیس افسر اختر حیات نے افسوسناک واقعہ میں ہلاکتوں کی تصدیق کردی۔ مزید برآں بی بی سی کے نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق انسداد پولیو ٹیم پر حملے کا واقعہ مانسہرہ شہر سے مغرب کی جانب 40 کلومیٹر کی فاصلے پر پہاڑی علاقے میں واقع گاؤں ڈنہ میں پیش آیا۔ انسداد پولیو ٹیم پر حملہ اس وقت پیش آیا ہے جب ضلع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم جاری ہے۔ ضلع مانسہرہ میں انسداد پولیو ٹیم کو نشانہ بنانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ خیبر پی کے میں ماضی میں انسداد پولیو ٹیم پر حملے کیے جاچکے ہیں جن میں کئی پولیو ورکروں اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق صدر پیرامیڈیکل ایسوسی ایشن مانسہرہ خالد خان نے کہا ہے کہ جب تک پولیو ورکرز کے تحفظ کو یقینی نہیں بنایا جاتا انسداد پولیو مہم کا بائیکاٹ کرینگے۔خیبر پی کے حکومت نے مانسہرہ میں جاں بحق دو لیڈی ہیلتھ ورکرز کیلئے 10، 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔ وزیر صحت شہرام ترکئی نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز پر بزدلانہ حملہ ہمیں اپنے مقصد سے نہیں روک سکتا، حکومت لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مکمل سکیورٹی فراہم کریگی۔ مزید برآں وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے مانسہرہ میں فائرنگ کے باعث 2 لیڈی پولیو ورکرز اورکانسٹیبل کے جاں بحق ہونے کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے سوگوار خاندانوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم کے نونہالوں کو پولیو جیسی موذی بیماری سے محفوظ بنانے والوں پر حملہ افسوسناک ہے۔