• news

الطاف حسین پر دہشت گردی کا مقدمہ: نائن زیرو پر چھاپہ مارنے والے، رینجرز کو قتل کی دھمکی دی: کرنل طاہر

کراچی (کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف رینجرز کو دھمکیاں دینے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ اس سلسلے میں پاکستان رینجرز سندھ کے اعلیٰ افسر کرنل طاہر کی مدعیت میں سول لائنز تھانے میں زیر دفعہ 506۔ بی اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ 1992ءمیں کراچی آپریشن کے دوران خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرنے والے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف یہ مقدمہ بدھ 11مارچ کی صبح ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے کے بعد نجی ٹی وی کو دیئے گئے الطاف حسین کے ایک انٹرویو کی بنیاد پر قائم کیا گیا۔ رینجرز کے کرنل طاہر کی جانب سے پولیس کو دی گئی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الطاف حسین نے ٹی وی انٹرویو کے دوران ”میرے گھر پر چھاپہ مارنے والے رینجرز کے جو افسر ہیں وہ ’تھے‘ ہو جائیں گے“ کے الفاظ استعمال کئے جو قتل کی دھمکی کے مترادف ہیں۔ کرنل طاہر کی اس درخواست پر پولیس کے اعلیٰ افسران کے علاوہ پولیس کی لیگل برانچ سے بھی مشاورت کی گئی اور منگل کی سہ پہر کرنل طاہر کی مدعیت میں قتل کی دھمکی کے الزام میں زیر دفعہ 506۔ بی اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ7کے تحت سول لائنز تھانے میں باضابطہ طور پر ایف آئی آر نمبر 30/2015 درج کرلی گئی اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ون کو تفتیشی افسر مقرر کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں این آر او کے تحت مقدمات کی واپسی کے بعد پاکستان میں متحدہ قومی مومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف یہ پہلا مقدمہ ہے۔ ایم کیو ایم کے مطابق 1992ءکے بعد بھی ان پر مقدمات ہوتے رہے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق گذشتہ ہفتے رینجرز نے کراچی میں ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر نائن زیرو پر چھاپہ مارا تھا۔ رینجرز حکام نے ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپے کے دوران قتل کے جرم میں سزا یافتہ مجرم سمیت متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا اور ناجائز اسلحہ بھی اپنے قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔ رینجرز کی اس کارروائی پر ایم کیو ایم کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور ایم کیو کے سربراہ الطاف حسین سمیت دیگر رہنماو¿ں نے اس کی شدید مذمت کی تھی۔ رینجرز حکام نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما الطاف حسین پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے رینجرز کے بارے میں تضیحک آمیز گفتگو کرنے اور انہیں قتل کی دھمکیاں دیں۔ رینجرز کے کرنل طاہر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں الطاف حسین نے کہا تھا کہ نائن زیرو پر جنہوں نے ریڈ کیا وہ ’تھے‘ ہو جائیں گے۔ رینجرز نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی پاداش میں ایم کیو ایم کے گرفتار کئے جانے والے کارکنوں کے خلاف عزیز آباد تھانے میں مختلف دفعات کے تحت مقدمات بھی درج کروا دیئے ہیں۔ دریں اثناءڈی آئی جی عبدالخالق شیخ کے مطابق ایم کیو ایم کو ایف آئی آر کی کاپی فراہم کر دی گئی ہے۔ کرنل طاہر نے پولیس کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ الطاف حسین کے الفاظ واضح طور پر رینجرز افسران کو جان سے مارنے کی دھمکی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق شاہ زیب خانزادہ مقدمے کے اہم گواہ ہیں، انہیں گواہی کیلئے طلب کیا جا سکتا ہے۔ شاہ زیب خانزادہ سے الطاف حسین کے انٹرویو کی مکمل تفصیلات طلب کی ہیں۔ ذرائع کے مطابق نائن زیرو پر چھاپے کے بعد تمام ٹی وی چینل کے انٹرویو اور بیانات جمع کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ مقدمے میں شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام کو بنیاد بنایا گیا۔ مقدمہ اندراج کے بعد ایس ایس پی انوسٹی گیشن فیض اللہ کوریجو کو تفتیشی ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق مختلف انٹرویووز میں مزید سنگین بیانات کی رپورٹس ملی ہیں، انٹرویوز کی مزید تفصیلات بھی تفتیش میں شامل کی جائیں گی۔ تفتیشی افسر فیض اللہ کوریجو نے کہا ہے کہ مقدمہ درج ہو گیا، قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ الطاف حسین کی تقاریر کا جائزہ لیا جائے گا، تقاریر کی سی ڈیز حاصل کرنے کیلئے چینلز کو خط لکھیں گے۔ رینجرز نے نشر ہونے والی تقریر کی ریکارڈنگ نہیں دی۔ وکیل لطف پاشا نے کہا ہے کہ الطاف حسین کیخلاف مقدمے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ وکیل کے مطابق 506 بی کو دہشت گردی ایکٹ دفعہ 7 بی سے ملا کر پڑھا جائے تو مقدمہ غیر مو¿ثر ہے۔

ای پیپر-دی نیشن