یمن: داعش نے 29 پولیس اہلکار قتل کر دیئے: ملک خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے‘ ایلچی اقوام متحدہ
نیویارک(آن لائن+نمائندہ خصوصی)یمن کے لئے اقوامِ متحدہ کے ایلچی نے خبردار کیا ہے کہ یہ ملک بھی شام، عراق اور لیبیا کی طرح ایک طویل خانہ جنگی کی جانب بڑھ رہا ہے۔جمال بونیمور نے یہ بات نیویارک میں سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں کہی۔یہ اجلاس یمن کے صدر عبدالربوہ منصور ہادی کی درخواست پر بلایا گیا جس میں ملک میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اقوامِ متحدہ کے ایلچی کا کہنا تھا کہ یہ خیال ایک سراب ہے کہ شیعہ حوثی باغی پورے ملک کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔تاہم انہوں نے یہ بھی کہاکہ صدر ہادی بھی ایسی فوج جمع نہیں کر سکتے جو اقتدار کے دوبارہ حصول کے لئے ان کی مدد کر سکے۔تاہم صدر منصور ہادی کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا۔ ادھر یمن کے وزیر خارجہ ریاض یاسین کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کا طوفان ملک کو اپنی لپیٹ میں لینے والا ہے۔ دستوری نظام تہ وبالا کرنے کہ کوششیں ہو رہی ہیں۔ وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا عرب ریاستیں فوجی مداخلت کریں۔ باغی حوثیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی کے حالیہ خطاب کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس میں کی جانے والی گفتگو جنوبی یمن کے خلاف کھلا اعلان جنگ ہے۔ریاض یاسین نے الزام عائد کیا کہ باغی اور سابق حکمران جنگ کے ذریعے جنوبی یمن پر قبضہ کر کے اسے ایران کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔یاد رہے کہ حوثی رہنما عبدالمالک الحوثی نے ایک نشری خطاب میں جنوبی یمن پر حملے کے لئے نفیر عام کیا تھا۔ انہوں نے عوام کو جنوبی یمن پر چڑھائی کی کال دیتے ہوئے کہا اس کا مقصد داعش اور القاعدہ کو شکست دینا ہے۔ ادھر جنوبی یمن میں داعش کے جنگجوؤں نے حملہ کرکے 29 پولیس اہلکار قتل کر دئیے۔
واشنگٹن (آن لائن) امریکہ کی سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر جان برینان نے کہا ہے کہ عراق اور شام میں سخت گیر جنگجو گروپ دولت اسلامی (داعش) کی پیش قدمی کو روک دیا گیا ہے اور اب اسے پسپائی کا سامنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ داعش کے خلاف جنگ میں ایران امریکہ کا اتحادی نہیں۔ وہ گزشتہ روز فاکس نیوز سے نشر ایک پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ''عراق اور شام میں داعش اب چند ماہ پہلے کی طرح پیش قدمی نہیں کررہی''۔امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک گذشتہ سال اگست سے ان دونوں ممالک میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کررہے ہیں۔جان برینان نے عراقی حکومت کی فورسز کو بھی داعش کو پسپا کرنے کا کریڈٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ''ہم عراقیوں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں،وہ داعش کو پسپا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور انھوں نے جنگجوؤں کے خلاف جنگ میں نمایاں پیش رفت کی ہے''۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ''امریکہ اور ایران اگرچہ داعش کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں لیکن میں ایران کو اس جنگ میں امریکہ کا اتحادی خیال نہیں کرتا''۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کو ایران کے ساتھ سراغرسانی کا تبادلہ بالکل بھی نہیں کرنا چاہیے باوجود اس امر کے کہ دونوں داعش کا خاتمہ چاہتے ہیں۔انھوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم عراق میں تمام بڑے مذہبی اور نسلی دھڑوں اور گروپوں پر مشتمل ایسی حکومت چاہتے ہیں جو اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرے مگر ایران ایسا نہیں چاہتا ہے۔