ہماری ریاست عجیب ماں ہے پالنے کی بجائے بچوں پر مزید بوجھ ڈال دیتی ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + آن لائن) سپریم کورٹ نے نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ کی شرح منافع میں کمی اور درخواست گزار کو اڑھائی لاکھ روپے کا نقصان ہونے پر متعلقہ حکام سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔ جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ریاست ماں جیسی اور عوام اس کے بچے ہوتے ہیں۔ ریاست ماں کی طرح اپنے بچوں کو پالتی ہے مگر یہاں کی ریاست ایک عجیب ماں ہے جو بچوں کو پالنے کی بجائے ان پر مزید بوجھ ڈال دیتی ہے۔ آئین اور قانون کے مطابق شہریوں کو سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے یہ ریمارکس ایک شہری عبدالباری کی درخواست پر سماعت کے دوران دیئے ہیں۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی اس دوران درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ1999ء میں خریدے تھے 2005ء میں حکومت نے شرح منافع تبدیل کی اور ان کے سرٹیفکیٹ منافع کے حساب میں 2001ء میں ہی میچور ہوگئے تھے تاہم حکومت کی نئی منافع پالیسی کی وجہ سے انہیں اڑھائی لاکھ روپے کا نقصان ہوا یہ نقصان پورا کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں اور اس بارے متعلقہ حکام سے جواب طلب کیا جائے جس پر جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ریاست ایک ماں کی طرح ہوتی ہے جو عوام کو بچوں کی طرح پالتی ہے لیکن یہاں الٹا ان پر بوجھ ڈالا جارہا ہے عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے شرح منافع بارے جواب طلب کرلیا ہے۔ جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے کہ مبینہ ملی بھگت سے پینشنر کو پیسہ دینے کے بجائے چھینا جارہا ہے، ڈیڑھ کروڑ کی لینڈ کروزر رکھنے والوں سے کسی نے پوچھا ہے کہ وہ کہاں سے آئی؟ لوگوں کی عزت پیسہ اور عہدے سے کی جاتی ہے، ریٹائرڈ فرد جو کمزور اور لاغر کرکے لوٹا جاتا ہے۔