وزارتوں کے کئی افسر سزا یافتہ مجم پاکستان لاکر آزاد کرانے والے مافیا کا حصہ ہیں: برطانوی ہائی کمشنر کو دستاویزات نہیں دیں، الطاف کی رینجرز کو دھمکیوں سے آگاہ کیا : نثار
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ الطاف حسین کے خلاف ایف آئی آر اور تقریر کے اقتباسات پر برطانوی ہائی کمشنر سے بات ہوئی، کوئی دستاویز برطانوی حکومت کے حوالے نہیں کی، الزامات بے بنیاد ہیں، اس سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن کی لندن سے واپسی پر طے کیا جائے گا، پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی، اپنی خواہش پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا، ای سی ایل میں نام ڈالنے سے متعلق نئی پالیسی وضع کر رہے ہیں، ای سی ایل کی آئندہ حد تین سال ہو گی، صولت مرزا کے انٹرویو کے حوالے سے بلوچستان حکومت تحقیقات کر رہی ہے، کراچی آپریشن تمام جماعتوں کی مشاورت سے شروع کیا، فاروق ستار نے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا، ایم کیو ایم سیاسی جماعت ہے اسے قائم رہنا چاہئے، 9فوجی عدالتوں کے قیام کا اعلان کیا جا چکا جبکہ450کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجے جا چکے، ملا فضل اللہ کے مارے جانے کی تصدیق ابھی تک نہیں ہو سکی، صولت مرزا کو یکم اپریل کو پھانسی دینا طے پایا ہے جبکہ شفقت حسین کی پھانسی ایک ماہ کیلئے موخر کر دی گئی ۔ وہ وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان اور مختلف ملکوں میں کئی برس سے مجرموں کے تبادلوں کے معاہدے تھے، برطانیہ سے 25سال کی سزا پانے والے مجرم کو پاکستان آنے کے فوری بعد رہا کر دیا گیا، برطانیہ نے قتل کے مجرم کو چھوڑ دینے پر خدشات کا اظہار کیا تھا اور اس معاملے کے بعد معاہدہ منسوخ کر دیا تھا، قیدیوں کی حوالگی کے معاہدے کو گزشتہ دور میں غلط استعمال کیا گیا تھا، تحقیقات کے بعد پتا چلا کہ ایک نہیں بلکہ چار قیدی برطانیہ سے وطن واپس لائے گئے، 2000ء میں چھوڑے جانیوالے چاروں افراد کو دوبارہ گرفتار کر لیا ہے۔ وزارت داخلہ کی منظوری کے بغیر تھائی لینڈ سے بھی 9مجرم پاکستان منتقل کئے گئے، تھائی لینڈ سے واپس آنے والے مجرموں کو بھی حراست میں لے لیا ہے، مجرموں کی منتقلی کے مافیا کی معاونت کرنے والے اہلکاروں کو کڑی سزا دیں گے، دس دنوں میں واقعے کی تحقیقات کے بعد اس کی تفصیلات شائع کی جائیں گی، اس گروہ کا دائرہ دوسری وزارتوں تک بھی پھیلا ہوا ہے، وزارت داخلہ کا سیکشن افسر اور پنجاب پولیس کا اہلکار آٹھ ماہ سے جیل میں ہے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے میرے بارے میں بیان دیا تھا کہ میں نے برطانوی حکومت کو ان کیخلاف کسی قسم کی دستاویزات فراہم کی ہیں۔ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میری اور برطانوی ہائی کمشنر کے درمیان ملاقات کسی سے ڈھکی چْھپی نہیں۔ برطانوی ہائی کمشنر کو الطاف حسین کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا، برطانوی ہائی کمشنر کو واضح کہا کہ الطاف حسین برطانوی شہری ہیں اور برطانیہ میں بیٹھ کر دھمکیاں دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی ہائی کمشنر کی واپسی پر اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں بتائیں گے۔ چودھری نثار نے کہا کہ ای سی ایل میں ساڑھے 8 ہزار لوگوں کے نام شامل ہیں جو نہیں ہونے چاہئیں۔ ایم کیو ایم کے کسی رکن یا رہنما کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ ایم کیو ایم کے کارکن صولت مرزا کی سزائے موت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کی درخواست پر صولت مرزا کی پھانسی موخر کی گئی، صولت مرزا کو 19 مارچ کو پھانسی دی جانی تھی، صولت مرزا کے بیان کے بعد اس کی تفتیش کیلئے 72 گھنٹے کم تھے جس پر صولت مرزا کی پھانسی کیلئے مہلت مانگی ، پھانسی کی نئی تاریخ یکم اپریل مقرر ہوئی ہے، صولت مرزا کی پھانسی کا فیصلہ ایوان صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس پر کرے گا۔ شفقت حسین کے معاملے پر بعض عناصر پاکستان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شفقت حسین کیس کے حقائق تک پہنچنے کیلئے ایک ماہ کی مہلت لی گئی۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ دو پاکستان میں موجود تھے دو کو بیرون ملک سے گرفتار کیا گیا۔ ایک کو ایکواڈور اور دوسرے کو دبئی سے گرفتار کیا گیا۔ دوسرے ملکوں میں سزائیں ہوتی ہیں۔ اس کا باقاعدہ ایک مافیا ہے جو لوگ اس مافیا کا حصہ ہیں انہیں قانون کے مطابق جیل تک پہنچائیں گے۔ اس میں ملوث سرکاری ملازموں کو دفاتر میں نہیں جیلوں میں ہونا چاہئے۔ سنگین جرائم میں ملوث مجرموں کو وزارت داخلہ کی منظوری کے بغیر پاکستان منتقل کیا گیا، قیدیوں کی منتقلی کے معاملے میں منشیات کا پیسہ لگا ہوا ہے۔ اس اقدام سے پاکستان کا امیج خراب ہوا، سیکشن افسر، جوائنٹ سیکرٹری اور ڈی جی ایف آئی اے سے وضاحت مانگ لی گئی ہے۔