• news

از خود نوٹس کا اختیار لارجر بنچ کو ہونا چاہئے، آرٹیکل 184 ، احتساب آرڈیننس میں ترممیم کے بل قومی اسمبلی میں پیش

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ آئین کے آرٹیکل 184 میں ترمیم کا بل پیش کر دیا گیا۔ حکومت کی جانب سے مخالفت نہ کرنے پر بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ اس موقع پر ایاز سومرو نے کہا کہ ازخود نوٹس کا اختیار جج کی بجائے لارجر بنچ کو ہونا چاہئے۔ اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ ننکانہ سے نئی منتخب ہونے والی ایم این اے شذرا منصب نے حلف اٹھا لیا۔ ایوان زیریں نے پیپلز پارٹی کی رہنما شاہدہ رحمانی کی وفات پر فاتحہ خوانی بھی کی۔ قبل ازیں وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا ہے کہ پی آئی اے میں 50نئی بھرتیاں ادارہ کی ضرورت ہے اور پی آئی اے کو بحران سے نکالنے کے لئے کی جارہی ہیں، انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی اجلاس میں پیپلز پارٹی کے نوید قمر کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں کہی۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ ملازمین کو نوکریوں سے فارغ نہیں کر رہے نئے افراد کی بھرتیاں بورڈ کی اجازت سے کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں احتساب بل 2015ء بھی پیش کر دیا گیا۔ بل رضا حیات ہراج نے پیش کیا۔ احتساب بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔ نیب میں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتیوں اور دستور ترمیمی بل 2015ء کے الگ الگ بل قومی اسمبلی میں پیش کردیئے گئے جبکہ مزید غور کے لئے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ارسال کردیئے گئے۔ ایاز سومرو نے تحریک پیش کی دستور ترمیمی بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ سپیکر کے کہنے پر بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے ایاز سومرو نے کہا کہ کسی بھی بات کا جب ازخود نوٹس لیا جائے گا بل کی منظوری کے بعد لارجر بنچ تشکیل دیا جا سکے گا۔ محمد ایاز سومرو نے تحریک پیش کی کہ قومی احتساب آرڈیننس ترمیمی بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بل کی منظوری سے نیب میں فیڈرل پبلک سروس کمشن کے ذریعے بھرتیاں کی جا سکیں گی۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے بل کی مخالفت نہیں کی اور کہا کہ یہ اچھا آئیڈیا ہے اس کو کمیٹی کے سپرد کر دیا جائے۔ ایوان سے اجازت ملنے پر محمد ایاز سومرو نے بل ایوان میں پیش کیا جو قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی کے 2007 کے قواعد و ضوابط میں متعدد ترامیم ایوان میں منظوری کیلئے پیش کر دی گئیں، ایوان نے جماعت اسلامی کی عائشہ سید کی سوات میں خواتین یونیورسٹی کے قیام کی قرارداد بھی اتفاق رائے سے منظور کر لی، سپیکر نے قومی اسمبلی کے قواعد میں ترامیم مزید غور و خوض کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیں۔ قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف کے چیئرمین محمود بشیر ورک نے دستور ترمیمی بل 2014پر مجلس قائمہ کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ رمیش کمار نے قومی اسمبلی کے طریقہ کار کے قواعد 2007میں ترامیم ایوان میں پیش کیں، ترامیم مزید غور کیلئے مجلس قائمہ کو بھجوا دی گئیں۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے سوات میں خواتین یونیورسٹی کے قیام کی قرار داد ایوان میں پیش کی، حکومت کی طرف سے وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمن نے مخالفت نہیں کی جس پر قرار داد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی، ایوان نے خالدہ منصور کی طرف سے بجلی کی چوری کی روک تھام کیلئے اقدامات کی قرارداد ایوان میں پیش کی۔ سید خورشید شاہ نے حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ نیب کا نیا قانون وقت کی ضرورت ہے، کرپشن نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے، ایک اندرونی کرپشن ہے جو سب کو نظر آتی ہے جب کہ بیرونی کرپشن کسی کو نظر نہیں آتی۔ انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی کے اجلاس میں رضا حیات ہراج کے نیب بارے ترمیمی بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی جب کہ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ نیب کی حالت بھی اس وقت وزارت پانی و بجلی جیسی ہے، نیب کا ادارہ غیر سیاسی ہونا چاہئے۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پاکستان کو کرپشن سے پاک کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور ہم اسے کرپشن فری بنائیں گے۔ حکومت اور اپوزیشن اراکین نے بجلی چوروں اور ساتھ دینے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے مطلوبہ فنڈز نہ جاری کرنے کے باعث نیلم جہلم منصوبہ ایک سال کی تاخیر کا شکار ہوا۔

ای پیپر-دی نیشن