بلوچستان میں زلزلہ متاثرین کو اعلان کردہ امداد فراہم نہ کرنے پر وزیراعلیٰ سمیت فریقین کو توہین عدالت کے نوٹس
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود 2009ء میں بلوچستان میں زلزلہ متاثرین کو اعلان کردہ مالی امداد فراہم نہ کرنے پر وزیراعلیٰ بلوچستان، ڈی جی پی ڈی ایم اے، ڈی جی این ڈی ایم اے اور سیکرٹری فنانس کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انور کاسی نے 2009ء میں بلوچستان کے علاقوں پشین اور زیارت میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار سیف الرحمان اور ان کے وکیل انعام الحق فاروقی عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ 2009ء میں پشین اور زیارت میں شدید زلزلے کے نتیجے میں ان علاقوں میں بڑی تباہی ہوئی جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم یوسف گیلانی نے زلزلہ سے متاثرہ افراد کو فی کس 3لاکھ 50ہزار روپے مالی امداد کا اعلان کیا اور اس مقصد کے لیے حکومت بلوچستان کو فنڈز بھی جاری کر دئیے۔ زلزلہ سے متاثرہ 180خاندانوں کی رجسٹریشن کی گئی تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی اور ان کی حکومت نے متاثرین کو امداد کی فراہمی میں مسلسل ٹال مٹول سے کام لیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک ،چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر فریقین کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔