مشرف دور میں 8 اداروں کی نجکاری غیر شفاف قرار، اربوں روپے کا نقصان
اسلام آباد (آن لائن) آڈٹ حکام نے مشرف دور میں 8 سرکاری اداروں کی نجکاری کو غیر شفاف اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے من پسند افراد کو ادارے اونے پونے داموں بیچ دیئے گئے جس سے قوم کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ آڈٹ حکام نے قرار دیا ہے 8 اداروں کی نجکاری سے حاصل ہونیوالی رقم نجکاری ایکٹ کے مطابق خرچ نہیں کی گئی بلکہ حکمرانوں نے اپنی عیاشیوں پر خرچ کر دی۔ رپورٹ کے مطابق پاک امریکہ فرٹیلائزر کمپنی ابراہیم فائبر کو بیچی گئی اور اس سودے میں اربوں کی مالی بدعنوانیاں کا انکشاف ہوا ہے۔ نجکاری کمیشن نے ابراہیم فائبر سے لیکویڈیٹ بڈ کی رقم بھی وصول نہیں کی۔ پاک عرب فرٹیلائزر کاسودا ریلائس ایکسپورٹ سے کیا گیا اور ادارہ کی 322 ایکڑ زمین کی قیمت 90 کروڑ روپے لگائی گئی اور ادارہ صرف 14 ارب ر وپے میں فروخت کر دیا گیا۔ پاکستان آئل فیلڈ کے شیئرز کی فروخت میں اربوں کی بے قاعدگیاں کی گئی تھیں کسی کو ذمہ دار تک نہیں ٹھہرایا گیا۔ اٹک ریفائنری لمیٹڈ کے شیئرز کی فروخت میں بھی بھاری بدعنوانیاں کا کھوج آڈٹ حکام نے لگایا ہے۔ فلیٹیز ہوٹل لاہورایسوسی ایٹ ہوٹل لمیٹڈ کو فروخت کیا گیا اور اسکی قیمت 1 ارب 21 کروڑ روپے لگائی گئی جو انتہائی کم قیمت ہے۔ مشرف حکومت نے یہ ہوٹل من پسند افراد کو فروخت کر کے قوم کا اربوں روپے کا نقصان کیا۔ کوٹ ادو پاور کمپنی (کیپکو) سٹی بنک کراچی کو فروخت کی گئی، اس کمپنی کے شیئرز کی نجکاری میں ہیرا پھیری کی گئی۔ جاودان سیمنٹ لمیٹڈ دادا بھائی انوسٹمنٹ کمپنی کو فروخت کی گئی، اس ادارہ کی نجکاری میں سیاسی خاندان نے مالی فائدہ اٹھایا پھر عدالت کے فیصلے کے بعد حاجی عثمان غنی گروپ نے انتظام سنبھال لیا۔ مستقیم سیمنٹ کی نجکاری میں بھی بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانیاں سامنے آئی ہیں۔ آڈٹ حکام نے یہ رپورٹ پی اے سی میں بھی جمع کرائی ہے اور مطالبہ کیا ہے جن افراد نے کرپشن کی انکے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔