ایڈمن افسروں کی تعیناتی کے باوجود تھانہ کلچر بدلا نہ شہریوں کو ریلیف مل سکا
لاہور (احسان شوکت سے) شہر کے تھانوں میں ایڈمن افسر تعینات کرنے کے باوجود نہ تو تھانہ کلچر تبدیل ہو سکا ہے نہ ہی تھانے جانے والے شہریوں کو کوئی ریلیف ملا ہے، اختیارات کم ہونے کے خدشات کے پیش نظر ایس ایچ اوز اس منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔ مقدمات درج نہ کرنے، بااثر جرائم پیشہ افراد اور غنڈہ عناصر کو پروٹوکول، شریف شہریوں سے بدسلوکی، رشوت ستانی، چھترول، حبس بیجا اور ایس ایچ او کے اپنے علاقہ کے بادشاہ ہونے جیسے بدنام زمانہ روایتی تھانہ کلچرکو تبدیل کرنے، عوام کا پولیس پر اعتماد قائم کرنے کے لئے تھانہ کلچر تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جس کے تحت لاہور کے تمام تھانوں میں ایڈمن افسر کے نام سے نئی پوسٹ پیدا کی گئی، پبلک سروس کمشن سے منتخب ہو کر آنے والے 2 ہزار ٹی اے ایس آئیز میں سے 170 ٹی اے ایس آئیز کو بطور ایڈمن افسر تعینات کیا گیا۔ انہیں پولیس لائنز میں 10روزہ تربیتی کورس کرایا گیا، پولیس حکام کی جانب سے انہیں خلق خدا کی خدمت، قانون پسند شہریوں سے حسن سلوک سے پیش آنے، گفتگو کو شائستہ بنانے کی تربیت دینے کے دعوے کئے گئے۔ تھانوں میں ایڈمن افسروں کے لئے علیحدہ کمرے بنائے گئے ہیں، آنے والے بزرگ شہریوں کی آئو بھگت، موبائل فون کے ماہانہ بل کے لئے ایڈمن افسروں کو ایک ہزار روپے ماہانہ سپیشل الائونس دیا جاتا ہے، ہر جمعہ کو ایڈمن افسروں کی میٹنگ لی جاتی ہے مگر اسے کے باوجود تھانے میں آنے والے شہریوں اور سائلین کی دادرسی نہیں ہو رہی۔ پولیس مقدمات درج کرنے سے گریز کر تی ہے۔ ایڈمن افسر بھی شہریوں کو ٹرخا رہے ہیں۔ شہریوں کو پتہ نہیں چلتا کہ وہ دادرسی کے لئے کس کے پاس جائیں۔ ذرائع کے مطابق ایس ایچ اوزکو تحفظات ہیں کہ اگرایڈمن افسر بااثر ہو گئے تو ان کی ان کے اختیارات کم ہوں گے۔ مقدمات کی فری رجسٹریشن سے ان کی اجارہ داری ختم اور اصل کارکردگی کھل کر سامنے آ جائے گی جس وجہ سے ایس ایچ اوز اس نظام کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔