• news

جیلوں میں قید خواتین کی حالت زار، سندھ حکومت کی جانب سے رپورٹ پیش نہ کرنے پر سپریم کورٹ برہم

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے جیلوں میں قید خواتین کی حالت زار سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں چاروں صوبوں سے دو ہفتوں میں تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں، عدالت نے عدم پیشرفت اور حکومت سندھ کی جانب سے رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے سپریم کورٹ کی سینئر وکیل عاصمہ جہانگیر کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزا نے کہا کہ صوبے میں 843 خواتین جیلوں میں قید ہیں جن میں سے 61 سنگین جرائم میں جبکہ 172معمولی جرائم میں سزا یافتہ ہیں۔ 586 کیخلاف مقدمات زیر سماعت ہیں، خواتین کو قانون کے مطابق تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ایاز سواتی نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے مطابق رپورٹ جمع کرا دی ہے جس کے مطابق کل 27 خواتین جیلوں میں قید ہیں، خواتین کو ضرورت کے مطابق تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، خواتین کیلئے ایک علیحدہ جیل بھی تعمیر کی جا رہی ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ خیبر پی کے وقار بلور نے بتایا کہ خیبر پی کے حکومت کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کے مطابق کل 175خواتین جیلوں میں قید ہیں جن میں سے 41سزا یافتہ اور 134کے مقدمات زیرسماعت ہیں۔ صوبہ بلوچستان کی جانب سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جیلوں میں 27 خواتین قید ہیں جنہیں تمام ضروری سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ عدالت نے سندھ حکومت کی جانب سے رپورٹ جمع نہ کرانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کو گذشتہ سماعت پر بھی مہلت دی گئی تھی اور کہا تھا کہ رپورٹ پیش نہ کرنے کی بناپر چیف سیکرٹری کو طلب کرلیں گے مگر نہ رپورٹ پیش کی گئی اور نہ ہی چیف سیکرٹری خود پیش ہوئے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مقدمہ خواتین سے متعلق ہے جس میں اہم سوالات زیر غور آئیں گے جس کی معاونت کیلئے عاصمہ جہانگیر بھی آئندہ سماعت پر عدالتی معاونت کیلئے پیش ہوں۔ عدالت نے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن