داعش افغانستان‘ یورپ‘ وسطی ایشیا کیلئے سنگین خطرہ ہے‘ بعض ممالک ’’جہاد‘‘ کو سپورٹ کر رہے ہیں: افغان صدر
واشنگٹن (رائٹرز+آن لائن) افغان صدر اشرف غنی نے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش اور اس کے اتحادی گروپ افغانستان یورپ اور وسطی ایشیا کیلئے سنگین خطرہ ہے، بعظ ممالک جہاد کو سپورٹ کررہے ہیں۔ پاکستان کے جنوبی وزیرستان میں آپریشن کے سبب طالبان سرحد عبور کر کے افغانستان میں آ رہے ہیں، اسلامی انتہا پسند جلد ہمارے دروازے پر دستک دیں گے ، دنیا کی جمہوری کمیونٹیز کو لڑنے کیلئے متحد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ انتہاپسندی خطرناک وائرس کی طرح ہے۔ افغانستان القاعدہ و دیگر گروپوں کا قبرستان بن جائیگا۔ افغان صدر نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں جمہوریت امریکہ اور اتحادیوں کی مرہون منت ہے۔ داعش نے جنوبی اور مغربی پاکستان میں پیشگی گارڈز بھیجنے شروع کردیئے، نام لئے بغیر کہا بعض ممالک ’’جہادازم‘‘ کو سپورٹ کررہے ہیں، ان کی فنانسنگ اور محفوظ پناہ گاہیں دی جا رہی ہیں، انتہاپسندی خطرناک وائرس کی طرح ایک سسٹم بن رہا ہے دنیا کی جمہوری کمیونیٹیز کو اس کے خلاف لڑنے کیلئے متحد ہونا چاہیے، افغانستان القاعدہ اور دیگر انتہاپسند گروپوں کا قبرستان بن جائے گا۔ افغانستان میں جمہوریت کا فروغ امریکی اتحادیوں، جن میں امریکی فوجی شامل ہیں، کا مرہونِ منت ہے، جس کے لیے اْنھوں نے اْنہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ افغانستان کے عوام آپ کے فوجیوں کی بہادری اور افغانستان کو آزاد رکھنے کے لیے امریکیوں کی بے شمار قربانیوں کے معترف ہیں۔ یہ بات یقینی بنانے کے لیے کہ اْن کا ملک باغیوں کے حملوں سے محفوظ رہے، ابھی ’بہت کام ‘باقی ہے۔ فورسز اصلاحات کے عمل میں تیزی لائی جائے، اْنھوں نے افغان قیادت میں امن عمل جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ تاہم اْن کی حکومت اْن عناصر کے ساتھ صلح نہیں کرے گی جو محض افغانستان کا نام ’عالمی دہشت گردی کی پناہ گاہ کے طور پر‘ استعمال کرنے کے متمنی ہیں۔