سعودی عرب کی یمن میں باغیوں پر بمباری: پاکستان بھی ساتھ دے گا: سعودی سرکاری خبر ایجنسی
صنعا + واشنگٹن + کویت سٹی (اے ایف پی + رائٹر + نمائندہ خصوصی + عبدالشکور ابی حسن) سعودی عرب نے یمن میں صدر ہادی کی درخواست پر اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر یمن میں حوثی قبائلیوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کردی ہے۔ یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی گئی ہے جس سے صنعا میں حوثیوں کے زیر قبضہ ملٹری ائربیس تباہ ہوگیا ہے۔ امریکہ میں سعودی عرب کے سفیر عادل الجبیر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب یمن کے لوگوں کی حفاظت اور صدر ہادی کی قانونی حکومت بچانے کیلئے ہرممکن اقدامات کرے گا۔ یمن کے صدر عبدالربوہ منظور ہادی کی قانونی حکومت بچانے کیلئے یہ قدم اٹھایا ہے۔ فوجی کارروائی کو دیگر خلیجی ریاستوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حملے کامیاب رہے ہیں۔ یمن میں فوجی کارروائی کا آغاز سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم پر کیا گیا ہے۔ سعودی عرب نے دوسرے اتحادی ممالک کویت، قطر، بحرین، یو اے ای اور مصر کی مدد کے ساتھ کر یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ سعودی فورسز کو راڈار اور پیشگی آگاہ کرنے والا دوسرا سامان دے گا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی فضائیہ نے یمن کے دارالحکومت صنعا کے شمال میں الدیلامی ایئر بیس اس سے ملحقہ ایئرپورٹ یمن کے صدارتی کمپلیکس اور باغیوں کے دیگر ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ان فضائی حملوں میں 22افراد ہلاک اور 33 زخمی ہوگئے ہیں۔ امریکہ میں تعینات سعودی عرب کے سفیر نے یمن کے خلاف فضائی آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام نے حوثی باغیوں کے خلاف اتحادیوں کو انٹیلی جنس اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے یمن کے شہر عدن میں واقع سب سے بڑے فضائی اڈے پر قبضہ کر لیا تھا۔ امریکہ میں موجود سعودی سفیرعدل الجبیر نے کہا ہے کہ یمن میں قانونی حکومت کے خلاف کارروائیوں میں مصروف حوثی باغیوں کے خلاف شروع کیے جانے والے آپریشن پر سعودی عرب کو خلیجی اتحادیوں سمیت 10 ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ آپریشن کے آغاز کے لیے بھاری اسلحہ اور طیارہ شکن توپیں یمن کی سرحد پر نصب کردی گئی ہیں۔ یمن کی صورت حال انتہائی خراب ہے یمن کے لوگوں اور اس کی قانونی حکومت کو بچانے کے لیے سب کچھ کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے امریکی مدد کے لیے رابطہ کیا گیا تھا تاہم امریکہ اس فوجی آپریشن میں شامل نہیں ہو رہا۔ رائٹر کے مطابق حوثی باغیوں کے مختلف ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس فوجی کارروائی میں سعودی عرب کے ساتھ قطر، کویت، بحرین اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ مصر اور کویت کے وزرائے خارجہ نے عرب سربراہ کانفرنس سے قبل کہا ہے کہ حوثی باغیوں سے بندرگاہی شہر عدن کو خطرہ ہے اس لئے یمن میں یہ مداخلت بہت ضروری تھی۔ دونوں ممالک نے سعودی عرب کی فوجی کارروائی کی حمایت کی ہے۔ وائٹ ہائوس کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما نے امریکی افواج کو اختیار دیدیا ہے کہ وہ سعودی عرب کو یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کو لاجسٹک اور انٹیلی جنس مدد فراہم کریں۔ قومی سلامتی کونسل کی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی افواج براہ راست اس فوجی کارروائی میں شریک نہیں ہورہیں تاہم ہم سعودی عرب کو فوجی اور انٹیلی جنس سپورٹ فراہم کرنے کیلئے مشترکہ پلاننگ سیل بنا رہے ہیں جو سعودی عرب سے رابطہ رکھے گا۔ امریکہ نے آپریشن کو سراہا ہے۔ اردن نے بھی سعودی عرب کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ چین نے اس صورتحال پرگہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عربیہ ٹی وی کے مطابق سعودی عرب نے یمن میں آپریشن کیلئے ڈیڑھ لاکھ فوجی تعینات کئے ہیں۔ سعودی عرب نے جنوبی ائرپورٹس پر پروازیں بند کردی ہیں۔ یمن نے بڑی بندرگاہیں بند کردی ہیں۔ سعودی ذرائع کے مطابق زمینی کارروائی کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔ سوڈان نے کہا ہے کہ وہ زمینی اور فضائی کارروائیوں میں حصہ لے گا۔ کویت نے تیل کی تنصیبات پرسکیورٹی بڑھا دی ہے۔ سعودی عرب میں بھی سکیورٹی الرٹ کردی گئی ہے۔ عرب لیگ اور برطانیہ نے سعودی عرب کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ عراق نے سعودی حکومت کے اقدام کی مخالفت کی۔ بی بی سی نے سعودی سرکاری خبر ایجنسی ایس پی اے کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے کہا ہے کہ یمن میں حوثی قبائل کے خلاف کارروائیوں میں اسے پاکستان کی حمایت حاصل ہے ضرورت پڑی تو وہ اس جنگ میں حصہ لینے کو بھی تیار ہے۔ سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق پاکستان کے علاوہ سعودی عرب کو یمن کے حوثی قبائل کے خلاف مراکش، مصر اور سوڈان کی حمایت بھی حاصل ہے یہ ممالک ضرورت پڑنے پر جنگ میں عملی طور پر بھی شریک ہو سکتے ہیں۔ سعودی پریس ایجنسی کا کہنا ہے کہ خلیجی ریاستوں کے اتحاد ’خلیج تعاون کونسل‘ کے رکن ممالک سعودی عرب، بحرین کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات نے اتفاق کیا ہے کہ وہ یمن کے صدر عبدالربو منصور ہادی کی جانب سے مدد کی درخواست کا مثبت جواب دیں گے۔سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اسے 5 خلیجی ممالک سمیت 10 ممالک کی جانب سے حمایت حاصل ہے، وہ اس اتحاد میں شامل ہیں۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق ایران نے مطالبہ کیا ہے کہ یمن میں فوجی مداخلت فوراً روکی جائے۔ اس نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے بحران مزید پیچیدہ ہوجائے گا۔ سعودی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق سعودی عرب نے کہا ہے کہ مصر اور پاکستان سمیت 5مسلم ممالک یمن کے خلاف کارروائی میں حصہ لینا چاہتے ہیں ان ممالک میں اردن، مراکش اور سوڈان بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان زمینی افواج بھیجنے پر غور کررہا ہے۔ 5 خلیجی ممالک نے کہا ہے کہ وہ یمن کے صدر عبدالربو منصور ہادی کی حکومت کا تحفظ کرینگے۔ سعودی عرب، قطر، کویت، بحرین اور یو اے ای کا کہنا ہے کہ انہوں نے صدر ہادی کی کال کا جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دریں اثناء عرب ممالک کی سربراہ کانفرنس مشترکہ فوجی قوت بنانے پر غور کرے گی دوسری جانب شام، عراق، لیبیا کے جہادیوں اور ایران کے حمایتی عسکریت پسندوں نے مداخلت روکنے کے لئے کہا ہے۔ شامی میڈیا نے یمن پر کارروائی کو کھلی جارحیت قرار دیا ہے۔ دریں اثناء 4 مصری جنگی جہاز خلیج عدن جانے کے لئے نہر سویز میں داخل ہوگئے ہیں جو وہاں کارروائیوں میں حصہ لیں گے۔ العربیہ کے مطابق پاکستان اور مصر نے حوثی قبائل کے خلاف فوجی مہم میں شمولیت کا اعلان کیا ہے ان دونوں ممالک کی فضائی اور بحری افواج بھی اس کارروائی میں حصہ لیں گی یمن کے صدر عبدالربوہ منصور ہادی نے عدن چھوڑنے سے پہلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا تھا کہ وہ حوثی قبائلیوں کے خلاف کارروائی کے خواہش مند ریاستوں کی حمایت کرے۔ اس کے علاوہ انہوں نے خلیج تعاون کونسل جی سی سی اور عرب لیگ سے بھی مداخلت کی اپیل کی تھی۔ اس سے پہلے رائٹرز نے اطلاع دی کہ سعودی حکام نے یمن کے ساتھ اپنی سرحد پر فوج کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے۔ یمن میں ایران نواز حوثی قبائلیوں نے حالیہ دنوں بڑی تیزی سے پیش قدمی کی ۔ یمن سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حوثی قبائلی جنگجو عدن پر قبضہ کرنے کے قریب ہیں شہر کے مضافات میں جھڑپیں ہورہی ہیں۔ شہر کے ہوائی اڈے پر باغیوں نے قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔یمن سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حوثی قبائل جنگجو عدن شہر پر قبضہ کرنے کے قریب ہیں مضافات میں جھڑپیں ہورہی ہیں۔ سعودی سرکاری ٹی وی کے مطابق سعودی عرب نے یمن میں حکومت مخالف باغیوں کے خلاف کارروائی کے لیے سو جنگی جہاز فراہم کیے ہیں جبکہ ڈیڑھ لاکھ سعودی فوجی آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔اردن نے بھی لڑاکا طیارے یمن میں کارروائی کے لیے بھیجے ہیں۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یمن میں سعودی آپریشن کو سوڈان، مراکش، مصر اور پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ ان ممالک نے وقت پڑنے پر ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ یمن کے صدر کی درخواست پر سعوری عرب ، بحرین، کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات عملی طور پر یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں۔ حوثی قبائلی تیزی سے پیش قدمی کی ہے۔ مصر نے کہا ہے کہ اس کی بحریہ اور فضائیہ یمن کی کارروائی میں لے رہی ہے سعودی عرب نے کہا ہے کہ فوری طور پر زمینی آپریشن کی کوئی ضرورت نہیں ہے العربیہ نیوز چینل کے مطابق پاکستان، مصر اور سوڈان نے یمن میں حوثیوں کی بغاوت کو کچلنے کے لیے زمینی دستے مہیا کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔ واشنگٹن میں متعین سعودی سفیر نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ مراکش نے بھی حوثیوں کے خلاف آپریشن میں شمولیت پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ ان سے قبل متحدہ عرب امارات ، کویت، بحرین، قطر اور اردن نے سعودی فضائیہ کی قیادت میں حوثیوں کے خلاف فوجی مہم کے لیے اپنے لڑاکا طیارے مہیا کئے ہیں۔ العربیہ نیوز کے مطابق یو اے ای نے تیس، بحرین اور کویت نے پندرہ، پندرہ، قطر نے دس اور اردن نے چھ طیارے اس مہم کے لیے مختص کیے ہیں۔کویٹ سٹی سے عبدالشکور ابی حسن کے مطابق یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فوجی آپریشن میں 100 سعودی جنگی طیاروں اور ایک لاکھ پچاس ہزار سپاہی حصہ لے رہے ہیں اس کے علاوہ آپریشن میں خلیجی ممالک، مصر، پاکستان کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔ العربیہ ٹی وی اور عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کی جانب سے 30 لڑاکا طیارے ، قطر10، کویت15، بحریہ 15 ، اردن نے 6 جنگی طیارے فراہم کیے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق پاکستان اور مصر کے جنگی طیارے اور بحری جنگی جہاز بھی حصہ لیں گے۔ مراکش نے بھی چھ جنگی طیارے فراہم کرنے کا اعلان کیا سوڈان تین جنگی طیاروں کے ساتھ آپریشن میں حصہ بن چکا ہے۔امریکہ نے کہا ہے کہ یمن میں بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ سعودی عرب کے خدشات سے بھی آگاہ ہیں جن کے تحت فوجی کارروائی کی گئی۔دریں اثناء یمن کے صدر منصور ہادی سعودی عرب پہنچ گئے عرب ٹی وی کے مطابق یمن کے علاوے نعمان میں حوثی باغیوں اور مقامی قبائل میں جھڑپیں ہوئیں جھڑپوں میں 20سے زائد حوثی جنگجو اور 5 قبائلی ہلاک ہوگئے۔ روس نے ایرانی صدر روحانی کو فون کے دوران کہا ہے کہ یمن میں فوری طور پر سیز فائر کی جائے۔ امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے ایرانی وزیرخارجہ کو فون کیا ہے جس میں یمن کی صورتحال پر بات ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ سعودی عرب کو راڈار اور پیشگی آگاہ کرنے کا سامان فراہم کرے گا۔ عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا جس میں مشترکہ ملٹری فورس بنانے پر اتفاق ہوا ہے یہ بات عرب لیگ کے سربراہ اور مصری وزیر خارجہ نے بتائی ہے۔
تہران (نیٹ نیوز) ایزان نے جمعرات کو سعودی عرب کی طرف سے یمن کے حوثی قبائل کے خلاف فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’خطرناک قدم‘ ہے اور جو بین الاقوامی ذمہ داریوں اور یمن کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کی ترجمان مرزاہ افقام نے کہا ہے کہ بیرونی فوجی کارروائی یمن کے اندر صورت حال کو مزید پیچیدہ کر دے گی، بحران مزید پھیل جائے گا یمن کے اندرونی اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے راستے معدوم کر دے گا۔ انہوں نے فضائی حملے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جارحیت کو کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا سوائے اس کے اس سے دہشت گردی اور انتہا پسندی میں اضافہ ہو گا اور پورے خطے میں عدم استحکام بڑھے گا۔‘ اسی طرح کا بیان ایرانی پارلیمان کی قومی سلامتی اور خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ علیدین بروجردی نے بھی دیا اور سعودی عرب کے رویے کو انتہائی غیر ذمہ دارنہ قرار دیا۔ انھوں نے فارس نیوز ایجنسی کو ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب خطے میں ایک نئی جنگ کو ہوا دے رہا ہے جو انتہائی ذمہ دارانہ اقدام ہے۔ یمن کی جنگ سے اٹھنے والا دھواں سعودی عرب کو بھی متاثر کرے اور جنگ کبھی کسی ایک خطے محدود نہیں رہتی۔ انھوں نے کہا کہ فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے اور یمن کے مسئلہ کو سیاسی طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی کارروائی عالمی قوانین کے مطابق ہونی چاہئے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے مگر وہ سعودی حکومت کی تشویش سے بھی آگاہ ہے۔