لاپتہ افراد کیس : پشاور ہائیکورٹ کی جواب جمع نہ کرانے پر برہمی‘ بیس روز کی مہلت
پشاور(بےورورپورٹ)چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں جواب جمع نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ وزارت داخلہ کو تین مواقع دیئے گئے اور عدالت نے سیکرٹری داخلہ‘ سیکرٹری دفاع کو آخری نوٹس دیدیا۔ جمعرات کے روز دس لاپتہ افراد کی کیس کی سماعت ہوئی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قیصر علی شاہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل منظور خلیل عدالت میں پیش ہوئے تاج ولی نامی شہری کی گمشدگی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ اسے رہا کردیا گیا ہے فیصل کالونی دلہ زاک روڈ سے لاپتہ ہونیوالے پندرہ سالہ حفیظ اللہ کے کیس میں اس کی نانی عدالت میں پیش ہوئی اور بتایا گیا کہ دو سال گزرنے کے باوجود اس کا پوتا گمشدہ ہے چیف جسٹس نے کیس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا کہ پندرہ اپریل تک اس کیس کے بارے میں رپورٹ عدالت میں پیش کریںمحمد طاہر نامی شہری کے کیس میں عدالت کو بتایا گیا کہ ابھی تک اس کیس میں وزارت داخلہ کا جواب نہیں آیا جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ تین چانسز آپ کو دئیے گئے لیکن کوئی جواب نہیں آیا ڈپٹی اٹارنی جنرل منظور خلیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ایک ماہ کا وقت دیدیں جس پر چیف جسٹس نے بیس دن میں ان سمیت دیگر لاپتہ افراد کے کیسز میں سیکرٹری داخلہ و سیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری کردیا کہ آخری چانس ہے اگلی پیشی پر ان کے بارے میں معلومات عدالت کو فراہم کریں۔
لاپتہ افراد کیس