کراچی: پولیس بس پر بم سے حملہ‘ 2 اہلکار مارے گئے‘ 5 شہریوں سمیت 16 زخمی
کراچی (تنویر بیگ+ کرائم رپورٹر+ ایجنسیاں+ نوائے وقت نیوز) کراچی کے علاقے قائد آباد میں مرغی خانہ سٹاپ کے قریب پولیس کی سپیشل سکیورٹی یونٹ کی بس پر ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں دو پولیس کمانڈوز مارے گئے اور گیارہ کمانڈوز اور 5 شہریوں سمیت 16 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس کی بس کو اڑانے کے لئے چھینی ہوئی موٹر سائیکل استعمال کی گئی اور دھماکہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی، کالعدم تحریک طالبان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر سے نکلنے والی بس میں سوار سپیشل سکیورٹی یونٹ کے کمانڈوز سکیورٹی ڈیوٹی کی انجام دہی کے لئے بلاول ہائوس کلفٹن جا رہے تھے۔ زوردار دھماکے سے پولیس بس کے علاوہ ایک رکشہ کو بھی شدید نقصان پہنچا، دھماکے میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل کے پرخچے اُڑ گئے جبکہ دھماکے کی آواز میلوں دور تک سنی گئی اور لوگوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔ زوردار دھماکے سے جائے وقوعہ کے آس پاس عمارتوں کی کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ دھماکے سے دو پولیس کمانڈوز 28سالہ گلزار اور 26سالہ چندر موقع پر دم توڑگئے، گیارہ پولیس کمانڈوز سمیت جو 16 افراد زخمی ہوئے ان میں محمد سلیم‘ امیر علی‘ الطاف‘ سدھیر‘ اسماعیل‘ طیب‘ محمد آصف‘ صابر‘ سائیں بخش‘ علی نیاز‘ عطاء اللہ ‘آصف محمد علی اور مہر علی شامل ہیں جنہیں جناح ہسپتال پہنچایا گیا اور ہنگامی طور پر طبی امداد فراہم کی گئی۔ دوسری طرف بم ڈسپوزل سکواڈکے مطابق دھماکے میں تقریباً پانچ کلوگرام وزنی باورودی مواد استعمال کیا گیا جس میں بال بیرنگ‘ چھرے اور لوہے کے ٹکڑے بھی شامل کئے گئے۔ بارودی مواد سڑک کنارے کھڑی موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا جبکہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا پولیس کو ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بھی پتہ چلا ہے کہ جس موٹر سائیکل کے ذریعے دھماکہ کیا گیا وہ تقریباً دو سال قبل سعید آباد کے علاقے میں ایک پولیس اہلکار سے چھینی گئی تھی اور موٹر سائیکل چھیننے کی اس واردات کے دوران پولیس اہلکار کو قتل کر دیا گیا تھا۔ موٹر سائیکل جمیل نامی شخص کے نام رجسٹرڈ ہے۔ پولیس کے مطابق بس میں ایس ایس یو کے اہلکار ڈیوٹی پر جا رہے تھے کہ مرغی خانہ بس سٹاپ پل کے نیچے کھڑی ایک موٹر سائیکل میں دھماکہ ہوا۔ پولیس کے حکام کے حوالے سے کہا گیا کہ دھماکے کا ہدف پولیس اہلکاروں کی بس تھی جس میں سوار 50 سے زیادہ اہلکار رزاق آباد تربیتی مرکز سے ڈیوٹی کے لئے بلاول ہاؤس جا رہے تھے۔ زخمیوں میں سے تین کی حالت تشویشناک ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم نوازشریف نے کراچی میں پولیس بس پر بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے بزدلانہ واقعات دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم متزلزل نہیں کر سکتے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں رنگ لائیں گی وہ دن دور نہیں جب تمام دہشت گرد عناصر کا خاتمہ کر دیا جائیگا۔ گورنر سندھ، وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، سابق صدر آصف علی زرداری، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے بھی کراچی دھماکے کی مذمت کی ہے۔ دوسری جانب کراچی میں ماڑی پور روڈ سے ایک شخص کی نعش ملی جسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ نعش ماڑی پور روڈ پر بھوتنی گوٹھ کے قریب سے ملی۔ دوسری جانب گلشن معمار میں رینجرز نے آپریشن کے دوران 4 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔ علاوہ ازیں قائد آباد میں مرغی خانہ سٹاپ کے نزدیک بم ھماکے کے بعد ڈسٹرکٹ ملیر میں پولیو مہم ملتوی کر دی گئی۔ ایس ایس پی ملیر کے مطابق پولیس مہم سکیورٹی خدشات کی بناء پر ملتوی کی گئی۔ لاہور سے خصوصی رپوٹرر کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے بھی کراچی میں پولیس بس پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور واقعہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں سخی حسن چورنگی کے قریب پولیس موبائل پربال بم حملے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ بم نالے کی دیوار سے ٹکرا کر نالے میں گر گیا۔ پولیس کے مطابق کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ علاوہ ازیں کراچی کے مختلف علاقوں سے پولیس نے تین ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا جبکہ دو غیر ملکی باشندے بھی پکڑے گئے۔