• news

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کونسل نے ڈرون حملوں کیخلاف پاکستان کی قرارداد منظور کر لی

اقوام متحدہ/ جنیوا/ نیویارک (نمائندہ خصوصی/ اے پی پی/ آئی این پی) اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کونسل نے ڈرون حملوں کیخلاف پاکستان کی قرارداد منظور کرلی ہے۔ پی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد کے حق میں 29 جبکہ ڈالے گئے۔ قرار داد پاکستان کے مندوب ضمیر اکر م نے پیش کی جس میں ڈرون حملوں کے دوران عام انسانوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کیا گیاہے اور رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے ڈرون سمیت تمام اقدامات عالمی قوانین کے تحت بنائے جائیں ۔ انسانی حقوق کونسل رواں برس ستمبر میں ڈرون حملوں کے استعمال کا قانونی جائزہ لے گی۔ قرارداد کی منظوری بین الاقوامی قوانین کے خلاف مسلح ڈرون کے استعمال کے بارے میں پاکستان کے اصولی موقف کی کامیابی ہے جس سے ڈرون کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے پاکستان کی کوششوں کو مزید تقویت ملے گی۔ پاکستان نے عراق، شام، یمن اور فلسطین کے چیلنجوں سے نمٹنے اور مشرق وسطیٰ کے خطے میں مذہبی اور نسلی بنیادوں پر جاری تشدد کے خاتمے کےلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپنا موثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے گزشتہ روز سلامتی کونسل میں ہونے والے خصوصی مباحثے میں مشرق وسطیٰ میں جاری بحران کے حل کےلئے اقوام متحدہ کے فعال اور موثر کردار کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ مشرق وسطیٰ کے خطے میں مذہبی اور نسلی بنیادوں پر جاری تشدد کے خاتمے کےلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اپنا موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی اور حالیہ تجربات سے یہ امر واضح ہوتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں موجودہ بحران اور افراتفری کی صورتحال کو براہ راست بیرونی فوجی مداخلت سے حل نہیں کیا جاسکتا۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ ممالک کی داخلی حاکمیت اور خودمختاری کا احترام کرنا ہوگا۔ مشرق وسطیٰ میں تشدد کے حالیہ واقعات میں اضافہ اور بحرانی صورتحال کی وجہ سے انسانیت اور انسانی اقدار کو خطرات لاحق ہیں۔ ایسے حالات میں مخصوص مفادات کے حامل عناصر اس صورتحال کو اسلام سے جوڑنے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اسلام کا تشخص مجروع کرنے کی سازشوں کی مذمت کی جو امن، رواداری اور بھائی چارے کا مذہب ہے۔ انہوں نے کہا شام اور عراق میں ریاستی اتھارٹی کی کمزوری کی وجہ سے داعش جیسے گروپوں کو ابھرنے کا موقع ملا جو انتہا پسندانہ ایجنڈا رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطین اور دیگر دیرینہ تنازعات کے حل کےلئے حقیقی کوششیں یقینی بنانا ہوں گی۔ اس سے پہلے بحث کا آغاز کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے لاکھوں افراد اور خطے کے تمام ملکوں کی معاشرتی طرززندگی داو¿ پر لگ گئی ہے۔ انہوں نے مذہب، فرقے، قومیت یا نسل کی بنیاد پر ہر قسم کے تشدد کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ لوگوں کی جانیں بچائی جائیں۔

ملیحہ لودھی


ای پیپر-دی نیشن