یمن کی صورتحال: الطاف کا سراج الحق، فضل الرحمن کو فون، وزیر اعظم فوری اے پی سی بلائیں
لندن/ کراچی/ لاہور (نوائے وقت رپورٹ + سٹاف رپورٹر + سپیشل رپورٹر + ایجنسیاں) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو ٹیلیفون کئے اور یمن کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق الطاف حسین نے مولانا فضل الرحمن کو ٹیلیفون کر کے پرانی ناراضی ختم کردی۔ الطاف حسین نے فضل الرحمن سے فاروق ستار کے سخت لہجے پر معذرت بھی کی۔ دونوں رہنماؤں نے یمن اور سعودی عرب کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور حکومت کو مشورہ دیا کسی تیسرے ملک فوج بھیجنے پر احتیاط برتنی چاہئے۔ ترجمان جے یو آئی (ف) جان اچکزئی نے بتایا مولانا فضل الرحمن نے یمن کے معاملے پر اے پی سی بلانے کی تجویز کی تائید کی اور کہا یمن کی صورتحال کو پارلیمنٹ میں زیربحث لایا جائے۔ مزید برآں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا پاکستان اور ترکی ثالث کا کردار ادا کریں۔ پاکستان مین میں لگی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرے۔ حرمین شریفین کی حفاظت پوری اُمت مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔ خلیج جنگ کا فائدہ امریکہ اور اسرائیل جبکہ نقصان عالم اسلام کا ہو گا۔ عالم اسلام دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے متحد ہو جائے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق پیر پگاڑا سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا سعودی عرب میں پاکستانی فوج بھیجنے سے قبل حکومت فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کرے تاکہ سیاست دان مل کر ملکی مفاد کے حوالے سے کوئی حل تلاش کر سکیں حرمین شریفین پر براہ راست حملے کی باتیں کرنے والوں کو اپنی حد میں رہنا چاہئے۔ کوئی ایسا عمل نہ کریں جس سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوں۔ مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ اور حروں کے روحانی پیشوا پیر صبغت اللہ شاہ راشدی پیر پگارا نے کہا مولانا فضل الرحمن سے ملاقات ملکی اور عالمی حالات کے ضمن میں سیر حاصل اور تسلی بخش رہی۔ ان کا تجزیہ میرے لئے علاقائی اور عالمی حالات کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ مولانا فضل الرحمن پیر صاحب پگارا کی دعوت پر ان کی رہائش گاہ راجہ ہائوس ظہرانے میں پہنچے اور ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمن نے کہا ہمارا آپس میں محبت کا رشتہ ہے۔ انہوں نے کہا عربوں کے باہمی معاہدات کے نتیجے میں جو بھی فیصلہ ہو انہیں خود کرنے دیا جائے۔ کچھ لوگ بے احتیاط ہو کر بات کرتے ہیں اور حرمین شریفین کو نشانہ بنانے کی باتیں ہوئی ہیں۔ میں ان لوگوں سے کہتا ہوں وہ احتیاط سے کام لیں اور حد میں رہیں اس طرح سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوں گے۔ ہمیں کوئی ایسا عمل نہیں کرنا چاہئے جس سے عالم اسلام مشکلات میں پڑ جائے۔ عالمی سامراج کی یہ کوشش ہے ایک مرتبہ پھر پاکستان مشکل میں پھنس جائے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ایم کیو ایم کے ساتھ ہمارے اختلافات بھی ہیں لیکن ان میں ہم نے اتنی کشیدگی پیدا نہیں کی ہے کہ بات چیت نہ ہو سکے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا یمن فوج بھیجنے کا معاملہ آسان نہیں پاکستان کو مصالحتی کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا میں کراچی کسی مشن پر نہیں آیا۔ ایم کیو ایم سے اختلافات ہیں لیکن بڑے اعتدال سے نبھایا ہے۔ لاہور سے سپیشل رپورٹر کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے جماعت اسلامی کے مرکزی، صوبائی اور ضلعی ذمہ داران کے دو روزہ خصوصی مشاورتی اجلاس کے بعد منصورہ میں پریس کانفرنس خطاب کرتے ہوئے کہا جماعت اسلامی نے اپنے دروازے عام آدمی کیلئے کھول دیئے ہیں۔ اس مقصد کیلئے جماعت اسلامی کے ذمہ داران اور کارکنان 3 تا 15 اپریل ملک بھر کے 500 شہروں اور ہزاروں دیہات، گائوں اور گوٹھوں میں عوام کے پاس جائیں گے اور انہیں اپنے ممبر اور ووٹر بنائیں گے۔ جماعت کے ہر کارکن کو کم از کم 100 لوگوں کو جماعت کے ممبر اور ووٹر بنانے کا ہدف دیا گیا ہے، 12 روزہ رابطہ عوام مہم کے دوران ہم ایک کروڑ لوگوں کو جماعت اسلامی میں شامل کریں گے۔ لال قلعہ گرائونڈ کراچی میں کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا وزیراعظم یمن کے معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس فوری بلائیں، تمام جماعتوں کے مشورے سے فیصلہ کیا جائے پاکستان کو کیا کرنا چاہئے، موجودہ حالات دنیا کو تیسری جنگ عظیم کی طرف بھی دھکیل سکتے ہیں، کسی ملک کی حمایت سے پہلے پچھلی جنگوں کے نتائج کو سامنے رکھنا چاہئے۔ امریکہ کے حق میں فیصلے کے نتائج آپریشن ضرب عضب کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔ لندن سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق این اے 246 کے ضمنی الیکشن کے حوالے سے پارٹی کے ذمہ داروں‘ کارکنوں‘ کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایک مرتبہ پھر واشگاف اور دوٹوک الفاظ میں کہا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کیلئے ایم کیوایم میں زیروٹولیرنس ہے، ایم کیوایم ، امن پسند جماعت ہے جو تشدد اور دہشت گردی پر یقین نہیں رکھتی لہٰذ ا سماج دشمن سرگرمیوں ملوث افراد یاتو سماج دشمن حرکتیں چھوڑ دیںیا پھر ایم کیوایم چھوڑ دیں ۔ الطا ف حسین نے کہا گزشتہ دوبرسوں کے دوران ایم کیوایم کے 200 سے زائد کارکنان کو ٹارگٹ کلنگ اور36 کارکنان کو ان کے گھر والوں کے سامنے گرفتارکرنے کے بعد ماورائے عدالت قتل کردیا گیا جبکہ اس دوران 20 کارکنان کو گرفتارکرنے کے بعد لاپتہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے قرآن وسنت کی روشنی میں قصاص اور دیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جن لوگوںنے میرے بھائی اور بھتیجے کو بلاجواز قتل کیا ان کا قصاص لینا میرا شرعی حق ہے۔ اسی طرح ایم کیوایم کے جواں سال کارکن وقاص علی شاہ کی طرح میرے ہزاروں ساتھیوں کو بلاجواز ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے، ان کے رشتہ دار بھی قصاص کا شرعی حق رکھتے ہیں۔ قصاص اوردیت کے شرعی حق کے باوجود دین اسلام میں معاف کرنے کے عمل کو اولیت اور فوقیت دی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ الطاف حسین نے کہا ایک سیاسی رہنما نے کنٹینر پر کھڑے ہوکر بجلی کے بل پھاڑے تھے اور سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کیا تھا، ٹی وی چینلز پراس رہنماء کے دھرنوں کی کئی ماہ تک کوریج کی جاتی رہی جبکہ اس میں عوام شریک بھی نہیں ہوئے تھے۔ اسی طرح یہ ٹی وی چینلز وکلاء تحریک کی کوریج کئی کئی دن براہ راست نشر کرتے رہے ہیں لیکن الطاف حسین کی ایک گھنٹہ کی تقریر انہیں بہت ناگوار گزرتی ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا ایم کیوایم امن پسند جماعت ہے جو تشدد اور دہشت گردی پر یقین نہیں رکھتی، ایم کیوایم میں مجرمانہ سرگرمیوںمیں ملوث افراد کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہے اور ایم کیوایم میں ایسے عناصر کیلئے زیروٹولیرنس ہے۔ انہوں نے مزید کہا جو عناصر ایم کیوایم کا نام استعمال کرکے مجرمانہ سرگرمیاں کرتے ہیں وہ ایم کیوایم کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں، ایم کیوایم کی صفوں میںکوئی سماج دشمن ہے تو میں انہیں اللہ اور رسولؐ کا واسطہ دیکر کہتا ہوں وہ مجرمانہ اور سماج دشمن سرگرمیوں چھوڑدیں یا پھر ایم کیوایم کو چھوڑ کرچلے جائیں۔ اگرکوئی اپنی حرکتوں کی وجہ سے گرفتارہوئے تو ایم کیوایم عدالت میں ان کی پٹیشن بھی جمع نہیں کرائے گی۔ انہوں نے کہا میں نے کے ٹی سی اور دومرتبہ رابطہ کمیٹی کو برخاست کیا ہے اور میں عوام کویقین دلاتا ہوں اب کوئی کسی غیراخلاقی یا غیرقانونی سرگرمی میں بلواسطہ یا بلاواسطہ ملوث پایا گیا تو خواہ وہ کتنا ہی سینئر کارکن یا ذمہ دار کیوں نہ ہو اسے تحریک کے قریب بھی پھٹکنے نہیں دیا جائے گا۔