پاکستان‘ یمن کی نا پسندیدہ جنگ کا حصہ نہ بنے ‘ ثالث کا کردار ادا کرے : گیلانی
سری نگر(کے پی آئی) کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے عراق، شام، لیبیا اور اب یمن میں پیدا شدہ صورتحال کو امت مسلمہ کی بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے اس پر اپنی گہری تشویش اور فکر مندی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا میں آج جو کچھ بھی ہورہا ہے اس کے پیچھے اسلام دشمن قوتوں کا ایک طویل مدتی منصوبہ کارفرما ہے اور اس کے تانے بانے واشنگٹن ڈی سی اور تل ابیب میں تیار کرائے گئے ہیں اور مسلمانوں کے مابین مسلکی تشدد ایک عالمی سازش کا نتیجہ ہے۔گیلانی نے پاکستانی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اس ناپسندیدہ جنگ کا حصہ بننے کے بجائے مختلف مسلم ممالک کے درمیان اتحاد اور اتفاق پیدا کرانے کے لئے ثالث اور سہولت کار کا رول ادا کرے اور سعودی حکومت کو بھی یہ باور کرانے کی کوشش کرے کہ خانہ جنگی کا یہ سلسلہ کسی بھی طور امت مسلمہ کے حق میں نہیں ہے اور اس کو بند نہیں کیا گیا تو یہ تمام مسلم ممالک کی امریکہ کی غلامی پر منتج ہوگا۔ گیلانی نے کہا کہ سویت یونین کے بکھر جانے کے بعد امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اسلام اور مسلمانوں کو اپنا پہلا ہدف بنالیا ہے اور اس ملک نے اپنے نیو ورلڈ آرڈر میں تمام مسلم ممالک کے حصے بخرے کرنے اور انہیں چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم کرنے کا ایک نپا تلا منصوبہ ترتیب دیا ہے۔ اس خطرناک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے امت مسلمہ کے مختلف گروہوں کے مابین پائے جانے والے مسلکی اختلافات کو ہوا دیکر انتشار اور افتراق میں تبدیل کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور اس مقصد کے لیے بعض مسلم حکمرانوں اور علمائِ دین کو خرید لیا گیا ہے، جو اپنے ذاتی مفادات کے لیے امت کے مجموعی مفاد پر آرا چلارہے ہیں۔انہوں نے اپنے بیان میں مسلم حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایک طرف داعش کو ختم کرنے کے لیے ایران اور عراق کی مدد کر رہا ہے دوسری طرف داعش کو بھی یہی ملک ہتھیار فراہم کررہا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ مسلمان آپس میں لڑ جھگڑ کر خود ہی ختم ہوجائیں۔