• news

پولیس فلمی سٹائل بنائے‘ افسردبنگ اور ہیرو بنیں: نثار

اسلام آباد (آئی این پی+اے پی پی) وزیر داخلہ  چوہدری نثار  نے سخت سرزنش کے بعد پولیس افسروں کو اپنا ’’کولیگ‘‘ قرار دے دیا۔ اسلام آباد پولیس کے ایس ایچ او تا آئی جی لیول کے افسروں سے  میٹنگ میں وزیر داخلہ نے کارکردگی کے حوالے سے شدید برہمی کا اظہار کیا اور پولیس افسروں کو چوبیس گھنٹوں کی مہلت دی گئی، ایک موقع پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم آپس میں کولیگز ہیں، فلمی سٹائل بنائیں، ایس ایچ او کی بڑی ہیبت ہوتی ہے اور پتا بھی ایس ایچ او کی مرضی کے بغیر نہیں ہل سکتا، ہیرو بنیں ہیرو، اپنے اندر جذبہ پیدا کریں، وزیر داخلہ نے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سے ان کی تعیناتی، آبائی علاقہ اور پولیس جوائن کرنے کی تاریخ تک پوچھی۔ وزیر داخلہ نے متعدد بار قرآن و سنت کا حوالہ دیا اور پولیس افسروں کو بار بار اللہ تعالیٰ پر توکل اور نماز پڑھنے کی ہدایت کی۔ وزیر داخلہ نے ایس ایس پی آپریشنز محمد علی نیکوکارا کو دھرنے کے شرکاء پر فورس استعمال کرنے کا حکم دینے کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ افسران قرآن پاک سر پر رکھ کر کہیں کہ انہیں کس نے فورس استعمال کرنے کی ہدایت کی، سچ اور جھوٹ کی اس حد تک ملاوٹ ہو گی میں سوچ بھی نہیں سکتا، ڈیوٹی چھوڑ کر بھاگے اس لئے کارروائی ہوئی۔  وزارت داخلہ اور سیکرٹری داخلہ جوابدہ ہیں، آئی جی اور ایس ایس پی نے کام کرنے سے انکار کر دیا، بعد میں کہا گیا کہ فورس استعمال کرنے کا کہا گیا، فورس استعمال کرنے والے کا حکم دینے والے کے سر پر بھی قرآن رکھیں اور ان کے سر پر بھی قرآن پاک رکھیں، میرے اور سیکرٹری داخلہ کے سوا کوئی بھی حکم نہیں دے سکتا، سراسر غلط بیانی ہے، حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنی ڈیوٹیوں سے بھاگ گئے تھے، پولیس حفاظت کیلئے ہوتی ہے، وزیر اعظم ہائوس اور سیکرٹریٹ پر اگر کوئی حملہ کرے گا تو کیا پولیس کو حفاظت کرنے کا بتانا پڑے گا، کیا ان اداروں کا تحفظ پولیس کی ذمہ داری نہیں؟ اور کیا اس کیلئے پولیس کو حکم کی ضرورت ہوتی ہے، یہ یاجوج ماجوج نہیں بلکہ پولیس فورس ہے، اگر ایک فوجی جنگ میں بھاگ جاتا ہے تو اس کا کورٹ مارشل ہوتا ہے، جب حملے ہو رہے تھے تو یہ افسر اپنی پوسٹ چھوڑ گئے اس وجہ سے ان کے خلاف کارروائی ہوئی۔ اے پی پی کے مطابق وزیرداخلہ نے پولیس افسروں کو دبنگ بننے کی ہدایت کی۔

ای پیپر-دی نیشن