لاہور: ماورائے عدالت قتل میں تیزی‘ رواں سال محافظوں کے ہاتھوں 22 افرادہلاک ہوئے
لاہور (احسان شوکت سے) لاہور پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ تشدد، فائرنگ اور پولیس مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں تیزی آگئی ہے۔ رواں سال 2015ء میں تین ماہ کے دوران 22 افراد قانون کے محافظوں کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتارے جاچکے ہیں۔ نئے سال 2015ء کے آغاز ہی میں لاہور پولیس نے مناواں کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلے میں چار افراد کو ہلاک کردیا۔ 2 جنوری کو مناواں کے علاقہ یاسین گارڈن میں دو زیرحراست ڈاکو عثمان گجر، شاکر اور ان کے دو ساتھی امجد اور عرفان پولیس مقابلے میں مارے گئے۔ چنددن بعد برکی میں تین افراد عمر فاروق، معراج اورعبداللہ کو مقابلے میں ہلاک کردیا گیا۔ سی آئی اے پولیس کے انسپکٹر محمد رئیس خان نے سگیاں پل پر تین افراد سلطان، محمد سرور اور محمد اکرم کو مبینہ پولیس مقابلے میں ’’پار‘‘ کردیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ان افراد کو پولیس نے یہاں لاکر فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے بعد مقابلے کا رنگ دیا جس پر ورثا آج بھی سراپا احتجاج ہیں۔ پولیس مقابلوں میں فیصل ٹائون میں سکیورٹی گارڈ عباس شاہ، لیاقت چوک سبزہ زار میں عرفان، چوہنگ جوبلی ٹائون میں ایک شخص ، شاہدرہ ٹائون میں نصیر، ڈیفنس بی میں دو افراد عاخان اور عیدی گل کے علاوہ چوہنگ اور مسلم ٹائون کے علاقوں میں بھی دو افراد پولیس مقابلے میں مارے گئے۔ تھانوں اور نجی ٹارچر سیلز میں بھی بہیمانہ تشدد کا نشانہ بن کر شہری جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں جن میں ہربنس پورہ پولیس کے تشدد سے زیرحراست 18 سالہ نوجوان زبیر، رائے ونڈ پولیس کے تشدد سے چائے فروش لیاقت جبکہ شالیمار پولیس تشدد سے زیرحراست 65 سالہ معمر شخص سرور مارے گئے۔ جن کے ورثا کے احتجاج پر پولیس حکام نے متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کرکے معاملہ ’’نپٹا ‘‘ دیا اس صورتحال میں شہر لاہور پولیس سٹیٹ کا منظر پیش کررہا ہے۔