حکومت چلانا سرکار کا کام ہے عدالت کا نہیں: جسٹس جواد
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں سی ایس پی افسرکی سروس پروموشن سے متعلق درخواست خارج کردی گئی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا بے ایمانی ہمارے ذہنوں میں جڑ پکڑ گئی ہے،سرکار کو چلانا سرکار کا کام ہے،عدالت کا نہیں مگر حقائق سے آنکھ بند کرتے ہوئے جھوٹ سچ کے ساتھ سب اچھا کی رپورٹ دینا بھی درست نہیں،اسٹیبلشمنٹ کے افسروں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے غلط اے سی آر لکھنے والے بھی میرٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں آرٹیکل185پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا جارہا؟ یہ درست ہے کہ افسر اپنی زندگی کے بہترین 30، 35 سال حکومت کو دیتے ہیں مگر اس کا انہیںبہترین انداز میں صلہ بھی ملتا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سہیل کریم بنام فیڈریشن سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کیس کی سماعت کی۔عدالت نے فائل دیکھ کر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایف ایس ٹی اور ہائی کورٹ نے بھی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ دیا،جس میں متعلقہ افسروں نے سی ایس پی افسرکی اے سی آر بہترین لکھی ہے،انہیں فٹ فار آوٹ آف ٹرن پرموشن دینے کی سفارش بھی کی گئی ایس پی ودیگر افسران جن کے انڈر مذکورہ فرد نے کام کیا انہوں نے خوش ہوکر حقائق کے خلاف اچھی اے سی آر لکھی ہے کیا اب عدالت پرموشن کی سفارش کرنے والے اور غلط اے سی آرلکھنے والوں کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کارروائی عمل میں لائے؟