پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ، کساد بازاری کا امکان، دالیں، سبزیاں 5، برائلر 4 روپے مہنگا
لاہور (احسن صدیق) حکومت کی جانب سے پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک میں کساد بازاری کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایسے وقت میں اضافہ کیا ہے جب کچھ روز قبل سٹیٹ بنک پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ڈسکائونٹ ریٹ میں 5 فیصد کمی کی جس کے بعد بنکوں نے اپنے کھاتہ داروں کے منافع اور مرکز قومی بچت نے قومی بچت سکیموں پر منافع میں کمی کردی جس سے خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ لوگوں کی قوت خرید بری طرح متاثر ہوگی کیونکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد روزمرہ استعمال کی اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا جبکہ قومی بچت سکیموں کے منافع اور بینکوں کے کھاتہ داروں کے منافع میں کمی کے باعث لوگوں کی آمدنی میں کمی ہوگی۔ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دالوں کی قیمتوں میں فی کلو 5 روپے تک اضافہ ہوگیا ہے جبکہ 10 سبزیوں کی قیمتوں میں 5 روپے تک، 6 پھلوں کی قیمتوں میں 4 روپے تک اور ایک کلو برائلر مرغی کے گوشت کی فی کلو قیمت میں 4 روپے اضافہ ہوا ہے۔ سبزیوں میں ایک کلو ادرک تھائی لینڈ کی قیمت 2 روپے اضافے سے 126 روپے، چھولیا 5 روپے اضافے سے 20 روپے، بند گوبھی ایک روپے اضافے سے 30 روپے، اروی 2 روپے اضافے سے 79 روپے، مونگرے 5 روپے اضافے سے 58 روپے، میتھی 3 روپے اضافے سے 27 روپے، گاجر چائنہ ایک روپے اضافے سے 23 روپے، پھلوں میں ایک کلو سیب سفید 4 روپے اضافے سے 51 روپے، انار بدانہ 2 روپے اضافے سے 262 روپے، کینو دوئم درکن 2 روپے اضافے سے 112 روپے، مالٹا شکری درجن 3 روپے اضافے سے 131 روپے، تربوز فی کلو 2 روپے اضافے سے 34 روپے، کیلا دوم درجن 2 روپے اضافے سے 51 روپے اور ایک کلو گوشت برائلر مرغی کی قیمت 4 روپے اضافے سے 174 روپے ہو گئی۔ مقامی تھوک مارکیٹ میں ایک کلو دال چنا کی قیمت 5 روپے اضافے سے 70 روپے، سفید چنے 5 روپے اضافے سے 75 روپے، مسور 5 روپے اضافے سے 120 روپے، دال مسور 140 سے 145 روپے اور ایک کلو بیسن کی قیمت 5 روپے اضافے سے 75 روپے ہو گئی۔ تھوک مارکیٹ کے تاجروں کے مطابق گڈز ٹرانسپورٹرز نے فی سپلائی ٹرانسپورٹ کرایوں میں 300 روپے تک کا اضافہ کر دیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی کے مطابق عالمی منڈی میں خادم تیل کی قیمتوں میں جو کمی ہوئی تھی اسکو حکومت نے عوام کو پوری طرح منتقل نہیں کیا تھا اور اب ایک مرتبہ پھر پاکستان میں پٹرولیم کے نرخ بڑھا دیئے ہیں جس سے کروڑوں عوام متاثر ہونگے۔ انہوں نے مکہا کہ حکومت اس بات پر خوش ہے کہ پاکستان میں افراط زر کی شرح بہت زیادہ ہو گئی ہے لیکن یہ اس بات کا ادراک نہیں کر رہی کہ پاکستان کو کساد بازاری کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ملک میں معاشی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیاں کی جائیں ورنہ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے کے باوجود معیشت کو درپیش خطرات بڑھتے رہیں گے۔