اسرائیل کیخلاف مقدمات قائم ہوسکیں گے: فلسطین بین الاقوامی جرائم کی عدالت کا رُکن بن گیا
دی ہیگ (بی بی سی) فلسطین کو بین الاقوامی جرائم کی عدالت (آئی سی سی) کی باقاعدہ رکنیت مل گئی ہے جو کہ اسرائیل پر مبینہ جنگی جرائم کے مقدمات قائم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہو سکتا ہے۔ وزیرِخارجہ ریاض مالکی نے دی ہیگ میں ایک تقریب میں شرکت کی انہیں ایک دستاویز حوالے کی گئی۔ جسے ذرائع ابلاغ میں نمایاں نہیں کیاگیا۔ یاد رہے کہ فلسطینی حکام کی جانب سے اس عدالت کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے معاہدہ روم پر دستخط کرنے کے بعد انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی سربراہ نے اس سال جنوری میں فلسطینیوں کی رکنیت کی درخواست کا ’ابتدائی جائزہ‘ شروع کیا تھا۔ فلطسینی حکام نے کہا تھا کہ وہ اپنی آئندہ حکمت عملی کا جائزہ عدالت کی چیف پراسیکیوٹر کے فیصلے کے بعد لیں گے۔ اگرچہ اسرائیل نے معاہدہ روم پر دستخط نہیں کیے ہیں تاہم اگر اس کے فوجی اور سویلین رہنماؤں کے بارے میں یہ تسلیم کر لیا جائے کہ انھوں نے فلسطینی علاقے میں جرائم کا ارتکاب کیا ہے تو انھیں بین الاقوامی عدالت میں مقدمات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عدالت کی رکنیت ملنے سے فلسطینی عسکریت پسندوں پر بھی بین الاقوامی عدالت میں مقدمات قائم کرنے کا دروازہ کھل گیا ہے۔ یکم اپریل کو فلطسینی آئی سی سی کے 123ویں رکن بن گئے۔ یہ فیصلہ فلطسینی حکام کی اس اعلان کے بعد ہوا جو انھوں نے 90 دن قبل کیا تھا جس میں انھوں نے آئی سی سی کا یہ حق تسلیم کیا تھا کہ وہ 13 جون 2014ء سے مشرقی مقبوضہ بیت المقدس کے مقبوضہ علاقے، غرب اردن اور غزہ کی سرزمین پر ہونے والے مبینہ جرائم پر مقدمات کی تفتیش کر سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ گذشتہ موسم گرما میں غزہ میں اسرائیل اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونی والی 50 روزہ لڑائی کے دوران اور اس سے کچھ عرصہ قبل ہونے والے واقعات کو اب عدالت میں لایا جا سکے گا۔ یاد رہے کہ اس لڑائی میں 2,200 فلسطینی شہید ہوئے تھے۔ اس کے بعد 16 جنوری کو آئی سی سی کی چیف پراسیکیوٹر فتاؤ بینسوڈا نے اعلان کیا تھا کہ انھوں نے ایک ابتدائی جائزے کا آغاز کر دیا ہے جس میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ آیا فلسطنی حکام کی طرف سے وہ تمام لوازمات پورے ہو چکے ہیں جن کے بعد کسی باقاعدہ تفتیش کا آغاز کیا جا سکے۔ آئی سی سی کے مطابق اس بات پر کوئی پابندی نہیں کہ عادلت ابتدائی جائزے میں ’کتنا وقت‘ لیتی ہے۔ بدھ کو آئی سی سی میں تقریب کے بعد فلسلطینی وزیرِخارجہ ریاض مالکی نے فلسطینی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے عوام کو مایوس نہیں کرنا چاہتا، لیکن یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آئی سی سی کا طریقہ کار بہت سست اور طویل ہے اس میں اتنی رکاوٹیں اور چیلنج ہیں کہ اس (سارے معاملے) میں برسوں لگ سکتے ہیں۔ اطلاعات میں کہا جا رہا ہے کہ فلسطینی آئی سی سی میں اسرائیل کے خلاف شکایت درج کرانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا اختیار صرف پراسیکیوٹر یا ججوں کو حاصل ہے کہ وہ آئی سی سی میں کون سا مقدمہ چلاتے ہیں کون سا نہیں۔ یاد رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے آئی سی سی میں شمولیت کے فیصلے کے بعد فلطسینی حکام کو شدید مخالفت کا سامنا رہا ہے۔