بلوچستان میں صحافیوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کیلئے عدالتی ٹربیونلز قائم
کوئٹہ (بی بی سی) بلوچستان میں ہلاک ہونے والے 13صحافیوں کی ہلاکت کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی ٹربیونل قائم کئے گئے ہیں۔ یہ بات گذشتہ روز حکومت بلوچستان کے ایک اعلامیے میں کہی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق صوبائی حکومت نے صحافی عبدالرزاق، عبدوست اور الیاس نظر کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مکران پر مشتمل ٹریبیونل قائم کیا ہے۔ یہ صحافی سال 2011 سے 2013 کے دوران ہلاک کیے گئے تھے۔ اسی طرح 2011 سے 2013 تک ضلع خضدار میں تین صحافیوں کو ہدف بناکر ہلاک کیے جانے کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خضدار پر مشتمل ٹربیونل قائم کیا گیا ہے۔ خضدار میں ہدف بناکر ہلاک کیے جانے والے ان صحافیوں میں عبدالحق، جاوید احمد اور منیر شاکر شامل تھے۔ ایک اور اعلامیے کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کوئٹہ کو سیف الرحمن، محمد اقبال اور عمران شیخ کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کے لیے ٹریبونل مقرر کیا گیا ہے۔ یہ تینوں تین اکتوبر 2013 کو علمدار روڈ پر ایک خود کش دھماکے میں ہلاک ہوئے تھے۔ 18 نومبر 2012 کو ضلع پنجگور میں رحمت اللہ عابد کے قتل کی تحقیقات ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پنجگور کریں گے۔ 27مئی 2012کو بسیمہ کے علاقے میں عبدالقادر کے قتل کی تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خاران کو ٹربیونل مقرر کیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ کے ایک اور اعلامیے کے مطابق سال 2011-2013 کے دوران ضلع لسبیلہ میں صحافی طارق کمال کے قتل کی تحقیقات کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لسبیلہ کے سپرد کی گئی ہے۔ یکم مارچ 2013کو قلات میں محمود احمد آفریدی کے قتل کی تحقیقات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج قلات کریں گے۔ یہ ٹریبونل ان صحافیوں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے علاوہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات مرتب کریں اور اس بارے میں اپنی رپورٹ سفارشات کے ساتھ مکمل کر کے 30 دن کے اندر متعلقہ حکام کو پیش کریں گے۔