2018ء تک لوڈشیڈنگ ختم ہو نہ ہو بوڑھے پینشنرز یقیناً ختم ہو جائینگے!
مکرمی! موجودہ حکومت نے تاجروں اور دوسرے ہم نوالہ ہم پیالہ سرمایہ داروں کیلئے جنہوں نے بنکوں سے اربوں روپے قرضہ جات حاصل کئے ہیں اس سکیم سے انہیں مزید فائدے اور آسانیاں پہنچانے کے لئے قومی بچت سکیموں میں 1996ء کے عوام دوست اور درویش وزیراعظم ملک معراج خالد مرحوم نے قومی بچت میں بوڑھے پینشنرز کھاتہ داروں کیلئے ایک لاکھ روپے پر 1500 روپے ماہوار منافع مقرر کیا تھا تاکہ یہ لوگ اپنے گھریلو نان و نفقہ کے اخراجات باآسانی پورا کر سکیں۔ بعدازاں 2008ء کو وزارت خزانہ نے 1500 روپے سے کم کر کے 1400 روپے کر دئیے اور پھر 2009ء کو بھی 1400 روپے میں مزید کمی کرتے ہوئے 1342 روپے کر دئیے۔ حکومت پاکستان نے سسکتی آہوں کے خاتمہ کیلئے 2009ء میں دوبارہ ڈیزی بم گرایا اور منافع 1280 روپے کر دیا۔ اب ڈبل سواری حکومت کے وزیر خزانہ کی ’’غریب مکاؤ‘‘ پالیسی کے تحت 2014ء کو ماہانہ منافع مزید کم کر کے 1060 روپے کر دیا ہے۔ حکومت کے ایسے دور رس جلادی فیصلوں سے لگتا یوں ہے کہ 2016ء تک لوڈشیڈنگ ختم ہو نہ ہو بوڑھے پینشنرز یقیناً ختم ہو جائیں گے کیونکہ حکومت انکے رنگ اور ڈھنگ سے جلد از جلد ہر ممکن طریقے سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی ہے۔ (چودھری نور محمد اعجاز سینئر ہیڈ ماسٹر ریٹائرڈ شیخوپورہ)