امریکہ: شہری30سال قید کے بعد بے قصور قرار
نیویارک(بی بی سی ) امریکہ کی جنوب مشرقی ریاست الاباما کے ایک قیدی کو 30 سال جیل میں گذارنے کے بعد بے گناہ پایا گیا اور انھیں جیل سے رہائی مل گئی۔58 سالہ اینتھونی ہنٹن کو برمنگھم میں 1985ء میں ایک ریسٹورنٹ کے دو منیجروں کے قتل کے جرم میں سزا دی گئی تھی لیکن گذشتہ سال ان کی درخواست پر انہیں دوبارہ سماعت کا موقع فراہم کیا گیا۔ موقع واردات پر ملنے والی گولی کی جانچ کے بعد یہ بات سامنے آئی مسٹر ہنٹن کے گھر سے ملنے والی بندوق سے وہ گولی نہیں چلی تھی اور اسی بات نے ججوں کو کیس خارج کرنے کی تحریک دی۔ مسٹر ہنٹن کے وکیل برائن سٹیونسن نے کہا کہ ان کے موکل کو سزا اسلئے ہوئی کہ وہ کسی اچھے وکیل کے اخراجات کے متحمل نہیں ہو سکتے تھے۔ وکیل نے کہا کہ جدید فرانزک طریقہ کار گولی اور ریوالر کا تعلق پانے میں ناکام رہے۔ انھوں نے کہا: ’ہردن، ہر ماہ اور ہر سال حکومت نے ان سے جو کچھ لیا ہے اسے واپس لوٹانے کی حکومت کے پاس قوت نہیں ہے۔‘ ہنٹن کے وکیل کے خیال میں ان کے موکل کے پاس اپنی پہلی سماعت کے وقت صرف 1000 امریکی ڈالر تھے اور وہ ایک ماہر وکیل نہیں رکھ سکتے تھے۔ اس وقت جرح کے دوران جب ان کے وکیل جواب نہیں دے پا رہے تھے تو مبینہ طور پر ججز ان پر ہنس رہے تھے۔