کسان ظلم کیخلاف جدوجہد کیلئے تیار ہوجائیں، جماعت اسلامی ساتھ دیگی: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ جب تک پاکستان میں کسان راج نافذ نہیں ہوتا کسانوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے، 18 کروڑ عوام کا پیٹ پالنے کے لئے اپنا خون پسینہ ایک کرنے والوں کے چہرے مرجھائے رہتے ہیں۔ اگر حکومت نے کاشتکاروں کے مطالبات تسلیم نہ کئے تو ملک بھر کے کسان و مزدور جلد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ حکمران یہ نوبت نہ آنے دیں کہ کسان ان کے محلوں اور بنگلوں کا رخ کرلیں۔ شوگر ملز مالکان اپنی ملیں چلانا اور بچانا چاہتے ہیں تو انہیں گنے کے کاشتکاروں کو ان کی رقوم ادا کرنا ہوں گی۔ ضلع خانیوال کے علاقہ وجیانوالہ میں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران بھارت سے مقابلہ کرتے ہیں مگر بھارت نے اپنے کسانوں کو مفت بجلی مہیا کی۔ تیل، کھاد، بیج اور زرعی ادویات پر سبسڈی کے ساتھ ساتھ آسان اقساط پر قرضے دیئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے بھارت میں فی ایکڑ پیداوار کئی گنا بڑھ گئی ہے مگر پاکستانی کسانوں کا مسلسل استحصال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کسانوں کو ڈیزل، بجلی، کھاد، بیج، زرعی ادویات سستی دستیاب نہیں۔ پانی کا کوئی نیا ذخیرہ نہیں بنایا گیا۔ سونا اگلنے والی زمینیں پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بنجر اور ناقابل کاشت ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں سے ان کی فصلیں نہیں خریدتی اور نہ ان کی پیداوار کا مناسب معاوضہ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی جی ایس ٹی کو نہیں مانتے۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پورے کرنے کے لئے ظالمانہ ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔ سراج الحق نے لاہور میں کسانوں پر لاٹھی چارج، پولیس تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسان ظلم کے خلاف جدوجہد کے لئے تیار ہوجائیں، جماعت اسلامی ان کا ساتھ دے گی اور اقتدار میں آکر علمائ، خطیب حضرات کی تنخواہیں بھی حکومت ادا کرے گی۔ انہوں نے علمائے کرام سے درخواست کی کہ وہ قوم کو فرقہ بندی سے نکال کر لوگوں میںاتحاد و اتفاق پیدا کریں۔ دریں اثناء سراج الحق نے تبلیغی جماعت کے رہنما مولانا طارق جمیل سے تلمبہ میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور ان کی علمی و تبلیغی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے کہا کہ جماعت اسلامی اور تبلیغی جماعت دونوں اسلام کی خدمت کررہی ہیں۔ انہوں نے سراج الحق کی ملک میں یکساں نظام تعلیم اور نصاب کے لئے کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر دونوں رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لئے نوجوان نسل کو اسلامی تعلیمات کی طرف راغب کرنا ضروری ہے۔