یمن کی جنگ، پاکستان فریق بننے کی بجائے ثالث کا کردار ادا کرے: تجزیہ کار، سیاسی رہنما
اسلام آباد (آئی این پی) سیاسی رہنمائوں اور سینئر تجزیہ کاروں نے رائے دی ہے کہ یمن کی جنگ میں پاکستان کو فریق بننے کی بجائے ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے، یمن کی جنگ اندرونی معاملہ ہے تاہم سعودی عرب کی سلامتی کو خطرات لاحق ہونے کی صورت میں سعودی عرب فوج بھیجی جائے تمام فیصلے پارلیمنٹ میں کیے جائیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں یمن کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا کہ 11ممالک یمن کے معاملے پر سعودی عرب کے موقف کی حمایت کر رہے ہیں، ثالثی کا آپشن مناسب نہیں وہاں کئی گروپ ہیں کس سے بات کریں، وزیراعظم ترکی کا دورہ کرچکے ہیں پاکستان کا موقف واضح ہے کہ یمن کی قانونی اور آئینی حکومت کو طاقت کے زور پر گرایا گیا ہے جو مناسب نہیں، سعودی عرب کی سالمیت ہمیں عزیز ہے۔ سعودی عرب ہمارا گہرا دوست اور حلیف ہے، فوج ضرور بھیجنی چاہیے۔ فوج بھیجنے کا فیصلہ صرف پارلیمنٹ کا استحقاق ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ دو کلمہ گو کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے، ماضی میں فریق بننے کا نتیجہ کیا نکلا، یمن کے اندر قبائل کی لڑائی ہے۔ پاکستان، ترکی، ایران اور سعودی عرب کو مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا چاہیے۔ سعودی عرب کے دفاع کیلئے ہمیں فوج بھیجنی چاہیے لیکن اسکا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زاہد خان نے کہا کہ ہمارا اس جنگ سے کوئی تعلق نہیں، فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) طلعت مسعود نے کہا کہ پاکستان کو یمن جنگ کا فریق بننا بہت نقصان دہ ہوگا۔ ہمیں صرف سعودی عرب کی اخلاقی مدد کرنی چاہیے، ضرورت پڑے تو 4ہزار سے زائد فوج سعودی عرب کی مدد کیلئے نہیں بھیجنی چاہیے۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا کہ پاکستان کو یمن، سعودی عرب تنازعہ میں ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے، پاکستان کسی طور پر جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پاکستان کو یمن اور سعودی عرب تنازعہ میں ثالث بننا چاہیے، فریق بننا تباہی کا باعث ہوگا۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ہمیں سعودی عرب کی اخلاقی مدد کرنی چاہئے ضرورت پڑے تو چار ہزار فوج بھیجنی چاہیے۔ تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ یمن میں حکومت کے خلاف بغاوت ہوئی ہے، ایران کو یمن میں مداخلت کا کوئی حق نہیں۔ فوج بھیجنے کے بارے میں فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے۔