پارلیمنٹ جعلی ہے، خواجہ آصف نے اپنی اوقات بتائی: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) عمران خان نے کہا ہے کہ جب ساری جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ دھاندلی ہوئی تو الیکشن جعلی کیسے نہ ہوئے، پارلیمنٹ میں جن لوگوں نے شور مچایا میرا ان سے سوال ہے کہ جب سارے کہہ رہے ہیں دھاندلی ہوئی ہے، میں اسمبلی کے اندر سوا سال کہتا رہا کہ چار حلقے کھول دو، سارے کہہ رہے ہیں دھاندلی ہوئی لیکن چار حلقے نہیںکھولے گئے۔ میں کہتا رہا کہ چار حلقے نہیں کھولیں گے تو میرے پاس سڑکوں پر جانے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہو گا، جو شور مچا رہے ہیں وہ ڈرے ہوئے ہیں، نہیں تو ان سب کو خوش ہونا چاہئے کہ جمہوریت آگے بڑھے گی، دھاندلی ظاہر ہوئی، لوگ پکڑے جائیں گے، کبھی قانون بنا کر بھی سسٹم ٹھیک کیا جا سکتا ہے اگر قانون بناکر ٹھیک کیا جا سکتا ہے تو اینٹی ٹیررزم قانون کے بعد تو دہشت گردی ختم ہو جانی چاہئے، ٹارگٹ کلنگ کم نہیں ہوئی، جب تک دھاندلی کرنے والوں کے خلاف ایکشن نہیں لیں گے دھاندلی ختم نہیں ہو گی۔ جب حکومت نے جوڈیشل کمشن بنایا تو ہمیں موقع مل گیا۔ اس کے بعد ہم اسمبلیوں میں واپس آئے ہیں کیونکہ جوڈیشل کمشن بنا ہے۔ یہ جو لوگ شور مچا رہے تھے مجھے اس سوال کا جواب دیں جوڈیشل کمشن دھاندلی پر تفتیش کرے گا، کیا اس کا فائدہ عمران خان کو ہے کیا اس کا مطلب ہے کہ ان سب کو خوف ہے کہ دھاندلی کے ثبوت سامنے آ جائیں گے۔ میں اپنے پرانے مؤقف پر کھڑا ہوں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی۔ اب فرق یہ ہے کہ جوڈیشل کمشن بن گیا ہے۔ خواجہ آصف کی تقریر کے بعد عمران نے اسمبلی کے باہر اپنے ردعمل میں کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کہتی رہی ہیں کہ ہمیں پارلیمنٹ میں آنا چاہئے۔ کیا خواجہ آصف نوازشریف کی اجازت سے بولے؟ اسمبلی میں آج جو زبان استعمال ہوئی، اس پر افسوس ہے جب سب لوگ کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے تو بتائیں اسمبلی آئینی کیسے ہے؟ پڑھا لکھا تو دور کی بات تلنگا بھی ایسی زبان استعمال نہیں کرے گا۔ اس طرح کی زبان استعمال کرنے والے مجھے ذلیل نہیں کر رہے، خود کو ذلیل کر رہے ہیں، اپنی اوقات بتا رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کی مثال تو ایسے ہی ہے کہ چور مچائے شور، میں نے کوئی گالی نہیں دی، الطاف حسین کو قاتل کہتا ہوں تو وہ ہیں بوری میں نعشیں آتی ہیں جھوٹ نہیں بولتا۔ میں تو کل کراچی جا رہا ہوں، یہ اپنے لیڈر کو بھی بلائیں جو 23 سال سے باہر ہے۔ الطاف حسین جیسی زبان استعمال کرتے ہیں اس وقت کسی کو شرم نہیں آئی۔ الطاف حسین نے جو ہماری خواتین کیخلاف زبان استعمال کی گئی کسی کو شرم نہیں آئی؟ اعتزاز احسن نے زبردست باتیں کی ہیں۔ نوازشریف ہمارے ساتھ سچ بولیں کہ وہ سعودی عرب میں کیا کہہ کر آئے ہیں۔ الیکشن کمشن نے خود کہا تھا کہ وہ کراچی میں شفاف انتخابات نہیں کروا سکتے۔ الیکشن کمشن اور سپریم کورٹ نے ہماری شکایات پر توجہ نہیں دی۔ آئین کہتا ہے کہ صرف شفاف انتخابات کے تحت اسمبلی بن سکتی ہے، ہمیں یمن کی جنگ میں فریق نہیں ثالث بننا چاہئے، مجھے ڈر ہے نوازشریف اپنے ذاتی تعلقات اور کاروبار کی وجہ سے ملک کو مصیبت میں نہ ڈال دیں، ہمیں اس آگ کو بجھانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ دھاندلی کی پارلیمنٹ کو تسلیم نہیں کرتے، یہ پارلیمنٹ جعلی ہے جو اسمبلی بیٹھے یہ دھاندلی سے آئے ہیں اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ شور مچا کر دھاندلی کو نہیں چھپایا جا سکتا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بڑا تعجب ہوا وزیر دفاع نے نجی معاملات کو ترجیح دی۔ وزیر دفاع یہ معاملات کسی اور وقت بھی اٹھا سکتے تھے۔ وزیر دفاع نے قومی معاملات کی بجائے ذاتی معاملات کو ایوان میں اٹھایا۔ یہ خواجہ آصف کی فراست ہے کہ اس پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ اسحاق ڈار نے اسمبلیوں میں آنے کی درخواست کی تھی، خواجہ آصف نے اسحاق ڈار کا سر شرم سے جھکا دیا۔ اسحاق ڈار نے حالات سازگار بنانے کیلئے اسمبلیوں میں آنے کی درخواست کی تھی اس سے پہلے کہ حالات خراب ہوں، نواز شریف وزراء کی زبان کو لگام دیں کیونکہ نواز شریف اور ن لیگ کی دوغلی پالیسی اب اور نہیں چلے گی۔ خواجہ آصف جوڈیشل کمشن کے ذریعے این اے 110 کے نتائج سے خوفزدہ ہیں، وہ دھاندلی کی پیداوار اور جعلی وزیر ہیں۔ عمران سے زیادتی کی گئی اسی لئے باہر چلے گئے، جان بوجھ کر فضل الرحمن کو فلور دیا گیا۔ پارلیمنٹ جعلی ہے یہ ہمارا مؤقف ہے، ہم قومی مقصد کیلئے قومی اسمبلی میں آئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین پہلے اپنے لیڈر کی زبان کو لگام دیں جو خود دوغلے پن کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ یہ الفاظ استعمال نہ کریں۔آن لائن کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے جہانگیر ترین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دولت کی جلالی اپنے پاس رکھو اگر کاغذات کھل گئے تو عقل ٹھکانے آجائیگی۔ عمران خان نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ’’سٹیٹس کو‘‘ کی حامی جماعتیں ہمارے خلاف متحد ہو گئی ہیں۔ وزیراعظم کا خاموشی سے خواجہ آصف کا بیان سننا شرمناک تھا۔