یمن: حوثی باغیوں اور حکومت کے حامیوں میں گھمسان کی لڑائی، مزید150 ہلاک
عدن + صنعا (نیوز ایجنسیاں + اے ایف پی) یمن میں حوثی باغیوں اور حکومت کی حامی قبائلیوں میں جنگ اور گھمسان کی لڑائی شدت اختیار کرگئی جس کے دوران مزید 150 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے، عدن میں باغیوں نے ٹینکوں اور بھاری اسلحہ سے حملے کئے اور رہائشی علاقوں پر گولہ باری کی۔ سرکاری ٹی وی کی نشریات بند ہو گئیں، سعودی عرب اور اتحادی ممالک کے بھی باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے جاری رہے اور باغیوں کے کئی ٹھکانے تباہ ہو گئے، غیرملکی میڈیا کے مطابق یمن کے شہر عدن میں حوثی باغیوں اور قبائلیوں کے درمیان جنگ شدت اختیار کر گئی۔ حوثی باغیوں کی پیش قدمی جاری ہے۔ باغیوں نے صوبے ابیان کے ایک قصبے پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔ دالے کے علاقے میں منصور ہادی کی فوج سے لڑائی میں 24افراد مارے گئے ہیں۔ عدن کی بندرگاہ کے قریب لڑائی میں 47افراد مارے گئے جن میں 36حوثی باغی اور 11قبائلی جنگجو شامل ہیں۔ عدن کے علاقے معلا میں حوثی باغیوں نے ٹینکوں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا، جس میں پانچ شہری مارے گئے جبکہ ابیان کے علاقے میں لڑائی کے دوران 7 افراد مارے گئے۔ حوثی باغیوں نے عدن میں سرکاری ٹیلی ویژن سٹیشن کی عمارت پر مارٹر گولے فائر کئے، جس سے عمارت کو نقصان پہنچا، لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم حملے میں نتیجے میں ٹیلی وژن کی نشریات بند ہوگئی۔ لڑائی کے نتیجے میں مواصلات کا نظام درہم برہم ہو گیا متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے، جبکہ پینے کے پانی کی بھی کمی کا سامنا ہے، مقامی آبادیوں کو پانچ دنوں سے پینے کا پانی نہیں مل سکا ہے، جس کی وجہ سے سخت مشکل کا سامنا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دو ہفتوں سے جاری لڑائی کے دوران اب تک 500افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ یمنی حوثی ملیشیا نے صنعا میں اقتدار پر قبضہ کرنے کی ایک اور جارحانہ کوشش کرتے ہوئے حریف سنی سیاسی جماعت کے دو رہنمائوں سمیت 100 سے زائد ممبران کو حراست میں لے لیا ہے۔ اخوان المسلمون کی یمنی شاخ اور یمن میں ایک روایتی پاور پلیئر اصلاح پارٹی نے یمن میں سعودی عرب کی سربراہی میں باغیوں اور ان کے اتحادیوں کی سرکوبی کے لئے شروع کئے جانے والے آپریشن 'فیصلہ کن طوفان' کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔ سعودی سربراہی میں مسلسل 11 دن سے جاری اس مہم میں باغیوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے ان کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کئے جارہے ہیں۔ اتحادی افواج سے وابستہ بریگیڈئر جنرل احمد نے کہا ہے کہ سعودی عرب یمن میں امدادی کارروائیوں کا مخالف نہیں ہے۔ امدادی سرگرمیوں کی اجازت موزوں وقت پر ہی دی جائے گی۔ عرب ٹی وی کے مطابق بریگیڈیئر جنرل احمد نے مزید کہاکہ انسانی حوالوں سے کارروائی بھی آپریشن کا حصہ ہے۔ رائٹرز کے مطابق چین نے یمن میں جاری کشیدگی اور سکیورٹی کی صورتحال کے باعث یمن میں اپنا سفارتخانہ بند کردیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق چین نے یمن میں موجود اپنے 613 شہریوں اور دیگر 279 غیر ملکیوں کو بحری جہاز کے ذریعے یمن سے واپس نکال لیا ہے۔ دوسری جانب سعودی اتحاد کی جانب سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف آپریشن 12ویں روز بھی جاری ہے جبکہ حوثی باغی عدن میں پیش قدمی بھی کررہے ہیں۔ ملک کے جنوبی شہر عدن میں بمباری کے باوجود حوثیوں کی پیش قدمی مسلسل جاری ہے اور باغیوں اور صدر منصور ہادی کی وفادار فوج کے درمیان شہر پر کنٹرول کی جنگ میں گزشتہ روز مزید شدت آئی ہے۔ علاوہ ازیں عالمی ادارے ریڈ کراس کا طیارہ امدادی سامان لیکر صنعا کے ائرپورٹ پہنچ گیا۔ عرب میڈیا کے مطابق مزاحمت کاروں نے الہتد ایئربس کو حوثی باغیوں کے قبضے سے چھڑا لیا۔ یمن کے جنوب مشرقی علاقے بیحان میں قبائلیوں اور حوثی باغیوں کے درمیان شدید لڑائی ہوئی۔ لڑائی کے دوران 20 حوثی باغی اور چار قبائلی ہلاک ہوگئے۔ سعودی اتحادی فوج نے جنوبی شہر الصنالع میں معزول صدر کی وفادار 33ویں بریگیڈ پر شدید بمباری کی۔ مزید برآں پاک بحریہ کا دوسرا بحری جہاز 51 محصورین کو لے کر الحدیدہ سے روانہ ہوگیا۔ بحری جہاز میں 36 پاکستانی اور 15 غیر ملکی سوارہیں۔ بحری جہاز شمشیر آج 7 اپریل کی صبح جبوتی پہنچ جائے گا۔ 15 غیر ملکیوں میں سے 4 کا تعلق بنگلہ دیش، رومانیہ اور یمن کے دو دو اور 3 کا تعلق قطر سے جبکہ ایتھوپیا، جرمنی، فلپائن اور برطانیہ کا ایک ایک شہری بھی شامل ہے۔ تمام محصورین کو امیگریشن کا عمل مکمل کرنے کے بعد باحفاظت پاک بحریہ کے جہاز پر منتقل کیاگیا۔