سندھ اسمبلی: بھٹو کو خراج عقیدت کی قرارداد، تحفظ حقوق خواتین کا بل منظور
کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی نے پیر کو ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی جس میں پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ یہ قرارداد پیپلزپارٹی کی خواتین ارکان خیرالنساء مغل ،شمیم ممتاز، نصرت سلطانہ اور دیگر نے پیش کی۔ قرارداد کی منظوری کے وقت اپوزیشن کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔ سندھ اسمبلی نے پیر کو خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمشن تشکیل دینے کی غرض سے ایک بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا جو’’سندھ کمشن آف دی سٹیٹس آف دی وومن بل 2015ئ‘‘ کہلائے گا۔ بل کی منظوری کے عمل کے دوران اپوزیشن ارکان نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر سخت احتجاج اور شور شرابہ کررہے تھے۔ تاہم بل کی منظوری سے پہلے ہی وہ واک آؤٹ کرکے چلے گئے۔ اس بل کی منظوری سے قبل سپیکر نے اعلان کیا گورنر سندھ نے مختلف بلز کی توثیق کردی ہے۔ ان میں سندھ لوکل گورنمنٹ (ترمیمی)بل 2015ئ، سندھ انشورنش آف پبلک پراپرٹی بل 2015،سندھ انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی بل 2015ئ، سندھ آرمز (ترمیمی) بل 2015ئ، معذور افراد کی ملازمت، بحالی اور بہبود کا بل 2014ء اور سندھ کنزیومر پروٹیکشن بل 2014ء شامل ہیں ۔سندھ اسبلی میں تین آرڈی ننس بھی پیش کیے گئے ،جن میں سندھ انفارمیشن آف ٹمپریری ریذیڈنس آرڈی ننس 2015ئ، سندھ ساؤنڈ سسٹم (ریگولیشن)آرڈی ننس 2015ء شامل ہیں۔ اسمبلی میں دو بل بھی متعارف کرائے گئے ،جن میں سندھ کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ترمیمی )بل 2015ء اور سندھ فنانس (ترمیمی) بل 2015ء شامل تھے ۔سندھ اسمبلی نے اپنے پاس کردہ چار بلز کے حوالے سے گورنر کے پیغام پر دوبارہ غور موخر کردیا۔ ان میں سندھ فزیوتھراپسٹ بل، سندھ فارمیسی کونسل بل، سندھ نرسنگ کونسل بل اور پوسٹ گریجویٹ کالج آف میڈیکل سائنسز بل 2014ء شامل ہیں۔ سندھ کے وزیر خزانہ اور توانائی مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں اعلان کیا جب تک وفاقی حکومت بجلی اور گیس کے حوالے سے ہمارے معاملات پر مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں کوئی فیصلہ نہیں کرے گی اور آئین کے مطابق سندھ کے عوام کو حق نہیں دے گی ، تب تک سندھ پاور پالیسی پر نہ تو دستخط کرے گا اور نہ ہی اسے قبول کرے گا۔ انہوں نے کہا گرمیاں نہیں آئی ہیں لیکن اندرون سندھ 18 سے 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری شاہد عبدالسلام تھہیم متعدد ارکان کے ضمنی سوالوں کے اطمینان بخش جوابات نہ دے سکے، جس سے نہ صرف سندھ حکومت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ اپوزیشن ارکان نے احتجاج بھی کیا۔ سپیکر نے رولنگ دی محکمہ کے سیکرٹری نے مفصل اور صحیح جوابات نہ دیئے تو میں ان کے خلاف کارروائی کروں گا۔سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہر یار مہر نے صوبائی اسمبلی میں حکومتی رویہ پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا پیپلز پارٹی کی حکومت 20سے25ارکان مشتمل اپوزیشن کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں۔ ایسی صورتحال میں اپوزیشن کو اس بات پر مجبور کیا جا رہا ہے وہ ایوان کی کارروائی سندھ اسمبلی کے بجائے سندھ اسملی بلڈنگ کی سیڑھیو ں پر منعقد کرے۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سردار احمد نے سندھ اسمبلی کے ایوان میںحکومتی رویے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ایوان کو قواعد وضوابط کے مطابق نہیں چلایا جا رہا اور اپوزیشن ارکان کو بولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا سندھ بھر میں تجاوزات کے خاتمے تک مہم جاری رہے گی۔