آئی ٹی ٹیچرز گزٹڈ کلرک کے طور پر خدمات انجام دینے لگے
لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) پنجاب کے ہزاروں سکولوں میں تعینات پانچ ہزار سے زائد آئی ٹی ٹیچرز کی اکثریت ایک کروڑ بیس لاکھ طلبہ و طالبات کو کمپیوٹر سائنس کی تعلیم دینے کی بجائے ’’گزٹڈ کلرک‘‘ کے طور پر خدمات انجام دینے پر مجبور ہے جس سے مڈل، ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں میں زیرتعلیم چھٹی جماعت سے بارہویں تک کے طلبہ و طالبات کے تعلیمی نتائج متاثر ہو رہے ہیں اور وہ اساتذہ کے سکول میں ہونے کے باوجود کلاس رومز تک نہ پہنچ پانے پر شدید پریشان ہیں۔ دوسری جانب صوبہ بھر میں آئی ٹی ٹیچرز 500 سے زائد اسامیاں خالی ہیں جبکہ نئی ایجوکیشن پالیسی کے مطابق 40 طالبعلموں کیلئے ایک استاد ہونا چاہئے مگر آئی ٹی میں 27 سو طالبعلموں کیلئے ایک استاد ہے اور وہ بھی دفتری کاموں میں مصروف رہتا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے چھٹی سے آٹھویں تک کمپیوٹر ایجوکیشن کو لازمی قرار دیا ہے جبکہ نویں اور دسویں میں اختیار ہونے کے باوجود شوق سے اس سبجیکٹ کو اختیار کرتے ہیں مگر مڈل، ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں کے اکثر اساتذہ نئی نسل کو کمپیوٹر سائنس کی تعلیم سے بہرہ مند کرنے کی بجائے سارا سال پرنسپلوں کے حکم پر کلیریکل کاموں مثلاً سکول کی ڈاک کی تیاری و بھجوانے کے عمل، پرائمری ایگزامینیشن کمشن کیلئے پانچویں اور آٹھویں جماعت کی ڈیٹا انٹری، نویں اور دسویں جماعت کی رجسٹریشن اور آن لائن داخلے، ہائر سیکنڈری سکولوں میں فرسٹ ایئر اور سیکنڈ ایئر کی رجسٹریشن اور داخلے، دفتری ای میلز اور ووٹر لسٹوں کے کام سمیت کمپیوٹر و انٹرنیٹ سے متعلقہ تمام کام لئے جاتے ہیں مگر اصل ’’کام‘‘ جس کی وہ تنخواہ وصول کر رہے ہیں اور جس کی وجہ سے انہیں تعینات کیا گیا ہے اس کے لئے انہیں وقت ہی نہیں دیا جاتا۔ گزشتہ روز نوائے وقت سے گفتگو میں پنجاب ایسوسی ایشن آف آئی ٹی ٹیچرز کے صدر کاشف چودھری اور نائب صدر فرخندہ امین نے کہا کہ ہم سارا سال ہیڈ ٹیچرز کے حکم پر کلیریکل کام میں مصروف رہتے ہیں، طالبعلموں کا تعلیمی ہرج دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے اور ستم بالائے ستم اس پر ہمیں ہی قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے۔