سپریم کورٹ: مہلک امراض کی ادویات کی درآمد کیخلاف درخواست خارج
اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے مہلک امراض ٹی بی‘ کالا یرقان‘ پولیو‘ خسرہ اور تشنج کے علاج بارے بیرون ملک سے ادویات اور ویکسین کی درآمد کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریزرویشن دی ہے کہ سپریم کورٹ اس کو انسانی حقوق کا معاملہ نہیں سمھجتی فیصلہ دیا تو اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے۔ یہ معاملہ بالکل اسی طرح ہے کہ جیسے سپریم کورٹ نے چینی کے نرخوں کے حوالے سے فیصلہ دیا تو اس سے حالات بہتر ہونے کی بجائے مزید خراب ہوئے۔ درخواست گزار متعلقہ فورم سے رجوع کریں ۔انہوں نے یہ ریمارکس 3 رکنی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے پی ایم اے کے ڈاکٹر محمد ارشد رانا کی درخواست کی سماعت کے دوران دئیے۔ درخواست گزار کے وکیل توفیق آصف نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان میں ڈرگ ایکٹ کی سیکشن 9 اور 23 کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور مہلک امراض کی زائد المیعاد ادویات اور ویکسین امپورٹ کی جا رہی ہیں حکومت سمیت کسی ادارے کا اس پر کوئی چیک اینڈ بیلنس بھی نہیں۔ حالات یہ ہیں کہ سندھ میں کالے یرقان کی ویکسین اور ادویات کے استعمال سے 206 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور حکومت پنجاب بھی اپنی رپورٹ میں کہہ چکی ہے کہ بیرون ملک سے زائد المیعاد ادویات اور ویکسین درآمد کی جا رہی ہیں جس سے لوگوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس پر عدالت نے پوچھا کہ آپ نے اپنی درخواست میں آڈیٹر جنرل پاکستان‘ اکائونٹنٹ جنرل‘ وفاقی محتسب کو فریق کیوں بنایا۔ اس پر وکیل نے بتایا کہ چونکہ انہوں نے ہی فنڈز ریلیز کرائے ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ عدالت کو ان ادویات کی خصوصیات کا علم بھی نہیں۔ ہم ایکٹ میں بھی نہیں جائیں گے کیونکہ آپ کے دلائل سے ہم مطمئن نہیں اور نہ ہی ہم اس معاہدے میں جائیں گے جو حکومت اور بیرونی کمپنیاں کر رہی ہیں۔ بہتر ہو گا آپ متعلقہ فورم سے رجوع کریں بعد ازاں عدالت نے درخواست خارج کر دی۔