پسند کی شادی ، خلع، تشدد، جان کا خطرہ، ایک سال میں1349 خواتین دارالامان پہنچ گئیں
لاہور(رفیعہ ناہید اکرام)جان کاخطرہ،پسند کی شادی، خلع اور گھریلوتشدد کے باعث مارچ 2014سے مارچ 2015کے دوران1349خواتین نے 318بچوں کے ہمراہ محکمہ سوشل ویلفیئرکے دارالامان کارخ کیا۔ نوائے وقت سے گفتگومیں دارلامان میں مقیم خواتین نے اپنا نام شائع نہ کرنے کی شرط پربتایاکہ پسند کی شادی کوئی جرم نہیں مگر گھروالے اسی پاداش میں ہماراجیناحرام کردیتے ہیں خواتین نے مزید بتایاکہ بچوں کے ساتھ مالی مشکلات، شوہرکانشہ کرنا، نکھٹوہونا اور مارپیٹ کرنا ناقابل برداشت ہے والدین بھی ان حالات میں ہماری زیادہ مدد نہیں کرتے اب بتائیں ہم کیاکریں۔ بچوں دانش اور سدرہ نے بتایاکہ یہاں ہمارادل نہیں لگتا اور ہمیں گھربہت یاد آتاہے ، اپنے سکول بھی نہیں جاسکتے۔ دریںاثنا دارالامان کی سپرنٹنڈنٹ مصباح رشید نے بتایاکہ گھروالے اگراچھاسلوک کریںتویہ گھرکیوںچھوڑیں۔ مزید برآںآن لائن کے مطابق پولیس و جرائم پر تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرنے والے عالمی شہرت یافتہ ادارے کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں مارچ 2014 ء سے فروری2015 کے دوران 900 سے زائد خواتین پولیس تشدد جبکہ500 جبری شادیوں کا شکار ہوئیں تاہم جبری شادیوں میں کم عمر بچیوں کی تعداد 97 فیصد تھی۔اس عرصہ کے دوران گھریلو و خاندانی جھگڑوں میں بچیوں سمیت1921خواتین کو قتل کیا گیا۔ جبکہ 394 کے ساتھ زیادتی اور215سے اجتماعی زیادتی کی گئی۔ 28 سوعورتوں پر خاوند کی طرف سے شدید تشدد کے واقعات ہوئے ‘ 648 اغواء ہوئیں ۔ جبری شادیوں کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافہ ہواجبکہ187عورتیں زیادتی کے بعد قتل کی گئیں،210 کو کاروکاری کے الزام میں قتل کیا گیا عدالتی ریکارڈ کے مطابق خواتین کے خلاف ہونے والے مقدمات کی کل تعداد 6616 ہے۔ سب سے زیادہ 2682 واقعات پنجاب میں ریکارڈ کیے گئے۔