عدن ائربیس پر سعودی بمباری: شہر میں دست بدست لڑائی،22 ہلاک، ایران نے بھی بحری جہاز بھیج دئیے
عدن+ ریاض (رائٹر + نیٹ نیوز + ایجنسیاں) عدن میں حوثی باغیوں اور صدر عبدالربو منصور ہادی کی حامی ملیشیا کے درمیان تازہ جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق گلیوں میں دست بدست لڑائی ہورہی ہے۔ وسطی عدن کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں باغیوں نے پیش قدمی کی ہے گولہ باری کے باعث متعدد گھروں کو آگ لگی ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مقامی لوگوں نے گلیوں میں درجنوں نعشیں دیکھی ہیں۔ شہر کے شمال میں سعودی جنگی جہازوں نے باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اطلات کے مطابق ایران نے بھی خلیج عدن کے جانب بحری جہاز بھیجے ہیں۔ ایران کی سرکاری پریس ایجنسی کے مطابق ملک کی بحریہ کا کہنا ہے کہ یمن کے قریب جنگی بحری جہاز قزاقوں کیخلاف مہم کے سلسلے میں بھیجے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ تہران پر سعودی عرب کی جانب سے حوثی باغیوں کو فوجی اور مالی مدد فراہم کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے جس کی ایران سختی سے تردید کرتا ہے۔ درجنوں باغی اور ان کے اتحادی فوجی شہر کی بندرگاہ کے قریبی علاقوں میں داخل ہوگئے تھے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کے باغیوں کو ٹینکوں اور بکتربند گاڑیوں کے مدد بھی حاصل تھی۔ اطلاعات کے مطابق حوثیوں کے ٹینکوں کی گولہ باری اور مارٹر حملوں میں 22 افراد مارے گئے۔ ریڈکراس کی کشتی پہلی میڈیکل امداد لے کر عدن کی بندرگاہ پر پہنچ گئی ہے۔ سعودی عرب اور اتحادی ممالک کے طیاروں نے شمالی عدن کے علاقے میں واقع الاناد ائربیس پر حملہ کیا اور اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ بات اس علاقے کے رہائشی افراد اور مقامی حکام نے بتائی ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یمن میں 19 مارچ سے جاری لڑائی کے نتیجے میں اب تک کم از کم 643 افراد ہلاک اور 1700 زخمی ہو چکے ہیں۔ ایک لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ العربیہ ٹی وی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کریسٹن لنڈمیر نے جنیوا میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ مذکورہ اعداد وشمار 19 مارچ سے 06 اپریل کے درمیان کے ہیں۔ ’’یونیسیف‘‘ کے ترجمان کریسٹوو بولیراک کا کہنا ہے کہ یمن میں 26 مارچ سے جاری پر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں 74 بچے ہلاک اور 44 زخمی ہوئے ہیں۔ ’’یونیسیف‘‘ کا کہنا ہے کہ یمن میں جاری کشیدگی کے نتیجے میں ایک ملین بچوں کی تعلیمی اور تدریسی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ ترجمان نے یمن میں متحارب فریقین پر زور دیا کہ وہ لڑائی میں بچوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ دوسری جانب ’’آپریشن فیصلہ کن طوفان‘‘ کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل احمد عسیری نے کہا ہے کہ ایران اور حزب اللہ نے حوثیوں کو عسکری تربیت دی تھی تاکہ وہ یمنیوں کو ’’اذیت‘‘ سے دوچار کر سکیں۔ ترجمان نے روزانہ کی نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ ’’ہمارے پاس ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ایران نے حوثی ملیشیا کو لڑاکا طیارے اڑانے کی تربیت دی‘‘۔ ملیشیاؤں کے لئے لڑاکا طیارے حاصل کرنے کا کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ ان کا اشارہ ایران کی حوثی باغیوں کے لئے مدد کی جانب تھا۔ ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ حوثی عدن میں شہریوں اور ہسپتالوں کو اپنے حملوں میں نشانہ بنا رہے ہیں لیکن اب شہر میں صورت حال مستحکم ہے۔ یمن میں انسانی امدادی مشنوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فوجی ترجمان نے کہا کہ اتحاد نے بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کو عدن میں داخلے کے لیے اجازت نامے جاری کر دیئے ہیں، اتحاد انسانی امدادی مشنوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کررہا ہے۔ ریڈکراس طبی عملے اور ادویہ کو لے کر دارالحکومت صنعا میں پہنچ گئی ہے۔ بریگیڈئیر جنرل احمد عسیری کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد ان ممالک سے رابطے میں ہے جو یمن میں پھنسے ہوئے اپنے شہریوں کو نکالنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب بیروت میں سینئر ایرانی اہلکار نے کہا ہے کہ یمنی گروپوں کو بحران کے حق میں قومی اتحاد کی حکومت قائم کرنی چاہئے اور ایران اس حوالے سے مدد دینے کام کر رہا ہے۔ اسلام آباد سے سٹاف رپورٹر کے مطابق پاک بحریہ کا جہاز پی این ایس شمشیر یمن میں محصور چھتیس پاکستانیوں اور پندرہ غیر ملکیوں کو جن میں 12 بچے بھی شامل ہیں کے کامیاب انخلا کے بعد جبوتی پہنچ گیا ہے۔ غیر ملکی باشندوںمیں بنگلہ دیش کے چار، رومانیہ اور یمن کے دو، دو، قطرکے تین اور ایتھوپیا، جرمنی، فلپائن اور برطانیہ کا ایک ایک شہری شامل ہے۔ تمام محصورین کو امیگریشن کا عمل مکمل کرنے کے بعد الحدیدہ سے پاک بحریہ کے جہاز پر منتقل کیا گیا۔ پاکستان نیوی کے جہازپر محصورین کی محفوظ اور آرام دہ واپسی کو یقینی بنانے کے لئے جامع انتظامات کئے گئے تھے۔ ایتھوپیا میں پاکستان کے سفیر عمران یاور اور تمام ممالک کے سفارت خانوں کے نمائندے جن کے شہریوں کی پاکستان نیوی کے جہاز شمشیر سے بحفاظت واپسی ممکن ہوئی اور اپنے اپنے شہریوں کو خوش آمدیدکہنے کے لئے بند ر گاہ پر موجود تھے۔ تمام محصورین کو جبوتی بندر گاہ پر بحفاظت اتارا گیا جہاں متعلقہ سفارت خانوں نے ان باشندو ںکی اپنے اپنے ممالک کو بحفاظت واپسی کے ضروری اقدامات کر رکھے تھے۔ قبل از یں پاکستان نیوی کا جہاز پی این ایس اصلت المکلہ یمن میں محصور 146 پاکستانی 36 غیر ملکی باشندوں مرد و خواتین اور بچوںکو لے کر 7اپریل کو پاکستان پہنچا تھا۔ سابق افغان وزیراعظم اور حزب اسلامی کے سربراہ انجینئر گلبدین حکمت یار نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کے دفاع اور یمن میں ایرانی مداخلت کو ختم کرنے کیلئے ہزاروں جنگجو بھیجنے کیلئے تیار ہیں۔ حزب اسلامی کے ترجمان ہارون زرغون کی جانب سے بیان میں انجینئر حکمت یار نے کہا کہ ان کی جماعت سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کا یمن کی قانونی حکومت سے متعلق پالیسی کی حمایت کرتی ہے۔ حزب اسلامی یمن میں ایرانی مداخلت روکنے کی بھی حمایت کرتی ہے، اگر امکانات موجود ہوں تو وہ ہزاروں افغان مجاہدین کو ایرانی مداخلت روکنے اور مسلمانوں کے دفاع کیلئے بھیجنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے نے الزام لگایا کہ ایران نے اس سے پہلے افغانستان اور عراق میں مداخلت کی جس سے ان ممالک میں حالات بہت خراب ہو گئے اور اب یمن میں مداخلت کر کے اس ملک کو جنگ میں دھکیل دیا۔ انہوں نے تمام مسلمان ممالک پر زور دیا کہ وہ یمن میں ایرانی مداخلت روکنے کیلئے آگے آئیں۔