مبینہ انتخابی دھاندلی: چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی جوڈیشل کمشن قائم، آج پہلا اجلاس ہو گا
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس پاکستان ناصر الملک نے جوڈیشل کمشن کے قیام کی منظوری دے دی ہے، تین رکنی جوڈیشل کمشن عام انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی بارے تحقیقات کرے گا۔ کمشن کی سربراہی چیف جسٹس پاکستان ناصر الملک خود کریں گے جبکہ دیگر ممبران جسٹس امیرہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل خان ہیں۔ وفاقی وزارت قانون کی جانب سے چیف جسٹس کو کمشن بنانے کی استدعا کی گئی تھی، اس حوالے سے حکومت نے باقاعدہ آرڈیننس جاری کیا اور اس سلسلے میں آج جمعرات کو دن ایک بجے باقاعدہ جوڈیشل کمشن کا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے جس میں کمشن کے قواعد و ضوابط اور دیگر معاملات پر بحث کی جائے گی۔ چیف جسٹس ناصر الملک جوڈیشل کمیشن کے چیئرمین ہوں گے۔ 45 دنوں میں کمشن اپنی تحقیقات مکمل کرے گا اور اس حوالے سے حکومت کو رپورٹ ارسال کی جائے گی۔ صدر پاکستان کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کی شق 2 کے تحت کمشن کے تین ممبران کا تقرر کیا جانا تھا اور اگر چیف جسٹس خود کمشن میں شامل ہوتے ہیں تو وہ ہی اس کمیشن کی سربراہی بھی کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ جوڈیشل کمشن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان، صوبائی الیکشن کمشن، وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین سے جلد ہی تمام تر تفصیلات طلب کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ہونے والے اجلاس میں تحقیقات بارے تمام تر تفصیلات طے کی جائیںگی اور اس کے بعد کمشن باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دے گا۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف اور وفاقی حکومت کے درمیان انتخابات کے بعد سے ہی عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی بارے کافی اختلافات پائے جاتے تھے، ابتدا میں تحریک انصاف نے صرف چار حلقے کھولنے کی استدعا کی تھی جو حکومت نے مسترد کر دی تاہم بعد ازاں تحریک انصاف نے عوامی تحریک کے ساتھ ملکر لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا اور ایک طویل دھرنا دیا جس میں عام انتخابات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ حکومت اور تحریک انصاف اور سیاسی جرگہ کی ہونے والی مسلسل ملاقاتوں کے بعد اور مذاکرات کی کامیابی پر یہ طے ہوا کہ حکومت جوڈیشل کمشن کے قیام کیلئے آرڈیننس جاری کرے گی اور اگر دھاندلی ثابت ہو جاتی ہے تو وزیراعظم از خود استعفیٰ دے دیں گے اور چاروں اسمبلیاں توڑ دی جائیں گی، اس حوالے سے وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے جوڈیشل کمشن کے قیام کا اعلان کیا اس کیلئے باقاعدہ صدر پاکستان ممنون حسین نے آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت جوڈیشل کمشن کا قیام اور اس کے دائرہ کار کو واضح کیا گیا۔ امکان غالب ہے کہ اس حوالے سے سیاسی جماعتوں سے بھی دھاندلی کے ثبوت طلب کئے جائیں گے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے الزامات کی روشنی میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور دیگر مبینہ طور پر ملوث افراد کو طلب کیا جا سکتا ہے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے 2 روز قبل سیکرٹری قانون جسٹس سردار رضا کی جانب سے جوڈیشل کمشن کی تشکیل کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا گیا تھا۔ جسٹس اعجاز افضل کا تعلق خیبر پی کے سے جبکہ جسٹس امیرہانی مسلم کا تعلق سندھ سے ہے۔ آج ہونے والے اجلاس میں غور کیا جائے گا کہ کن شرائط کے تحت جوڈیشل کمشن کون سے معاملات کی تحقیقات کرے گا۔ کمشن کے اجلاس میں لاجسٹک سپورٹ کے حوالے سے بھی بات ہو گی۔ یہ بھی غور کیا جائے گا کہ کمشن کی کارروائی ان کیمرہ ہو گی یا نہیں۔ کمشن میں پنجاب سے کوئی جج شامل نہیں کیا گیا۔ عدالتی کمشن کو سول اور فوجداری عدالتوں کے اختیارات حاصل ہوں گے اور وہ اس کی تحقیقات کے لئے کسی بھی سرکاری اہلکار کو طلب کر سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کی پریس ریلیز میں ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس عدالتی کمشن کی کارروائی کی کوریج کے لئے میڈیا کو اجازت ہو گی یا نہیں۔ عدالتی کمشن کے سربراہ جسٹس ناصر الملک سات ماہ تک قائم مقام الیکشن کمشنر بھی رہے ہیں۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے ایک بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سابق جج ایم اے شاہد صدیقی کی درخواست مسترد کردی تھی جس میں انہوں نے 2013ء میں ہونے والے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی وجہ سے انہیں کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔ باقاعدہ قیام اور پہلی سماعت بارے اعلان کے بعد سیاسی جماعتوں نے اس بارے اپنی حکمت عملی وضع کرنا شروع کر دی۔ پاکستان تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتیں کمشن سے رجوع کرینگی۔