بھارتیوں کی مدد پر نواز شریف کا شکریہ پاکستان کیساتھ تشدد سے پاک ماحول میں ہی مذاکرات ہوسکتے ہیں، مودی
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ انسانیت کی خدمت کی کوئی سرحد نہیں۔ وزیراعظم نوازشریف کا بھارتیوں کی مدد پر شکرگزار ہوں۔ بھارتی شہریوں کو نئی دہلی پہنچنے پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ واضح رہے یمن سے پاکستان لائے گئے غیرملکی متعلقہ سفارتکاروں کے حوالے کر دئیے گئے۔ یہ غیرملکی گزشتہ روز پاک بحریہ کے جہاز سے پاکستان پہنچے تھے۔ غیر ملکیوں کو انکے وطن بھیجنے کی ذمہ داری متعلقہ سفارتکاروں کی ہے۔ غیرملکیوں میں 11 بھارتی، 8 چینی، 8 فلپائنی اور 4 برطانوی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 3 انڈونیشین، 2 شامی 3 کا تعلق کینیڈا، مصر اور اردن سے ہے۔ نئی دہلی ائرپورٹ پر پاکستانی ہائی کمشنر نے 11 بھارتیوں کا استقبال کیا۔ دریں اثناء وزیر اعظم ہائوس کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف کی ہدایت پر یمن سے پاکستان نیوی کی شپ پی این ایس اصلت کے ذریعے پاکستان لائے جانے والے 11 بھارتیوں کو خصوصی طیارے میں بھارت بھیجا گیا جس کا مقصد دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان رابطوں کو بہتر بنانا ہے۔ وزیراعظم نے بھارت کے ساتھ تعلقات کو خوشگوار بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان رابطوں کو مزید فروغ دینے کیلئے خصوصی طیارے کے ذریعے 11 بھارتی باشندوں کو بھارت بھجوانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر خصوصی طیارہ ان باشندوں کو لیکر بھارت گیا، پاکستان کے وزیراعظم کی طرف سے بھارتی باشندوں کو خصوصی طیارے میں بھیجنے کی پیش کش کو بھارت نے بھی خوش دلی سے قبول کیا جبکہ پی این ایس اصلت میں پاکستان نیوی کے افسروں و اہلکاروں نے بھارتی باشندوں کو ہر قسم کی سہولیات مہیا کیں۔دریں اثنا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سازگار ماحول میں ہی بات چیت ممکن ہے۔ اچھے ماحول میں ہی قیام امن ممکن ہے۔ پاکستان کے ساتھ تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ ہندوستان ٹائمز سے انٹرویو میں مودی نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ تمام تنازعات پر مذاکرات کیلئے تیار ہے مگر یہ سب کچھ تشدد کے بغیر ماحول میں ہونا چاہئے۔ معاہدہشملہ اور اعلان لاہور آگے بڑھنے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ ہم جنوبی ایشیا میں امن و خوشحالی کے خواہاں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ سارک پھلے پھولے۔ انہوں نے اس موقع پر اپنی حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم نواز شریف کو بلانے کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ یہ ہماری خارجہ پالیسی کا اہم عنصر ہے۔