توانائی، تجارت میں پنجاب کے منصوبے، عالمی بنک نے وفاقی گارنٹی کے بغیر رسک قرار دیدئیے
لاہور (معین اظہر سے) ورلڈ بنک نے انرجی اور ٹریڈ میں پنجاب حکومت کے اقدامات کو وفاقی حکومت کی گارنٹی اور مدد کے بغیر رسک قرار دے دیا ہے۔ پنجاب حکومت نے انرجی سیکٹر میں وفاقی حکومت کی گارنٹی مانگ لی ہے تاکہ ورلڈ بنک اس شعبہ میں پنجاب حکومت سے تعاون کر سکے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے ورلڈ بنک کے وفد سے ملاقات میں انرجی سیکٹر میں ملنے والے کڑیڈ ٹ جو ڈی پی سی کے تحت پنجاب کو ملنا ہے اس کو جلد از جلد بنک کے بورڈ آف ڈائریکٹر سے منظور کروانے کا کہا تو انہوں نے اس پر اعتراضات لگا دئیے جس کے بعد پنجاب حکومت کے انرجی سیکٹر کے منصوبے لیٹ ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ پنجاب حکومت نے انرجی سیکٹر میں ورلڈ بنک سے قرضے مانگے تھے جس پر ورلڈ بنک کی ٹیم کے سربراہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی سپورٹ اور مدد کے بغیر پنجاب کے توانائی اور تجارتی منصوبے رسک پر رہیں گے اس وقت تک اس میں سرمایہ کاری نہیں ہوگی جب تک وفاقی حکومت گارنٹی فراہم نہیں کر تی ہے اس کیلئے ورلڈ بنک نے پنجاب حکومت کو تجویز دی کہ وہ وفاقی وزارتوں میں لابنگ کریں تاکہ ان وزارتوں میں پنجاب کی ریفامز کو سپورٹ میسر آسکے جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے چیئرمین پی اینڈ ڈی اور انرجی کے سیکرٹری سے پوچھا کہ ڈویلپمنٹ پالیسی کریڈٹ کے لئے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے تو انہوں نے کہا کہ وزرات خزانہ، اکنامک افیئرز ڈویژن میں پنجاب حکومت کی طرف سے بھجوائی جانے والی تجاویز پینڈنگ ہیں جس پر وزیراعلیٰ نے وفاقی اداروں کے رویے پر شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور چیف سیکرٹری پنجاب دونوں ڈی پی سی کے حوالے سے وفاقی وزارتوں کی منظوری کے لئے زور ڈالیں گے تاہم ورلڈ بنک کے ساتھ اجلاس میں طے پایا کہ جب تک وفاقی حکومت کی منظوری نہیں ملے گی اس وقت تک انرجی سیکٹر میں منصوبے کو پنجاب حکومت اور ورلڈ بنک شارٹ لسٹ کر لیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے چیئرمین پی اینڈ ڈی کو ہدایات دی ہیں کہ وہ ورلڈ بنک کی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کے لئے پنجاب حکومت کی ایک کور ٹیم تشکیل دیں اس کے لئے محکمہ خزانہ اور پی اینڈ ڈی دونوں مل کر ایک ٹیم کے نام تجویز کریں گے تا کہ ورلڈ بنک سے انرجی اور ٹریڈ سیکٹر میں تعاون کو تیز کیا جا سکے۔