بنگلہ دیش: قمر الزمان کو پھانسی کے خلاف ہڑتال: مقدمات منصفانہ طریقے سے چلائے جائیں : امریکہ
ڈھاکہ + واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں + نیٹ نیوز + اے ایف پی) جماعت اسلامی کے رہنما قمر الزمان کو پھانسی کے بعد بنگلہ دیش میں حالات بدستور کشیدہ رہے اور ملک بھر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ 1971ء میں پاکستان کی حمایت کے الزام میں قمرالزمان کو جمعہ کے روز پھانسی دی گئی تھی۔ پھانسی کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے ملک بھر میں ہڑتال کی گئی اور یومِ دعا منایا گیا۔ متعدد مقامات پر احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کئے گئے اور مظاہرین نے پتھرائو کرتے ہوئے کئی گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سڑکوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی جبکہ امریکہ نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما قمر الزمان کو پھانسی دئیے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک جہاں موت کی سزا دی جاتی ہے، اْن کے لئے لازم ہے کہ ایسا کرتے وقت قانونی چارہ جوئی کے اعلیٰ ترین معیار اور منصفانہ مقدمے کی ضمانت کو مدنظر رکھتے ہوئے انتہائی احتیاط برتی جائے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی قائم مقام خاتون ترجمان میری ہارف نے کہا کہ ’امریکہ 1971ء کی جنگ کے دوران سرزد ہونے والے مظالم کے معاملے پر انصاف کے تقاضے پورے کئے جانے کا حامی ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ ایسا کرتے ہوئے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل (آئی سی ٹی) کے مقدمات کو منصفانہ اور شفاف طریقے سے چلایا جانا چاہئے جو بین الاقوامی معاہدوں اور ضمانتوں سے مطابقت رکھتا ہو جن پر بنگلہ دیش نے دستخط کئے ہوئے ہیں اور جن کا تعلق بین الاقوامی سمجھوتوں سے ہے۔ ترجمان نے بنگلہ دیش میں محمد قمرالزمان کے خلاف سرکاری استغاثے کے مقدمے میں بین الاقوامی جرائم کے ٹربیونل اور بنگلہ دیشی عدالت عظمیٰ کی اپیلز کورٹ کی جانب سے دی جانے والی سزاؤں کی پاسداری کا اعادہ کیا ہے جس کے لئے کہا گیا ہے کہ اس فیصلے میں عدالتی عمل پر اولین توجہ مرتکز کرنا خصوصی دلچسپی کا باعث ہے۔ خاتون ترجمان نے مزید کہا کہ اِس ضمن میں امریکہ نے حاصل ہونے والی پیش رفت مد نظر رکھی ہے لیکن وہ اب بھی اس بات پر قائم ہے کہ آئی سی ٹی کی قانونی چارہ جوئی میں مزید بہتری لانے سے عدالتی کارروائی کو داخلی اور بین الاقوامی فرائض پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا جب تک ان فرائض کو بطور احسن پورا کیا جائے بہتر یہ ہوگا کہ سزائے موت پر عمل درآمد سے اجتناب کیا جائے چونکہ موت کی سزا پر عمل کے بعد کوئی مزید مداوا باقی نہیں رہتا۔ آئی این پی کے مطابق جماعت اسلامی کے زیر اہتمام لاہور کی منصورہ مسجد میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما قمر الزمان کیلئے اجتماعی دعا کی گئی۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس نے کہا کہ شہدا کی قربانیوں سے بنگلہ دیش میں جلد اسلامی انقلاب کا سورج طلوع ہوگا۔ صباح نیوز کے مطابق ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں متحدہ پاکستان کے دوران پاکستان سے محبت اور افواج پاکستان سے تعاون کے ’’جرم‘‘ میں جماعت اسلامی کے رہنمائوں کی سزائوں پر حکومت پاکستان کی مجرمانہ خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ آن لائن کے مطابق قمر الزمان کی کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ قمر الزمان کی بنگلہ دیش کی اسلامی تحریک میں نمایاں خدمات رہیں۔ محمد قمر الزمان میمن سنگھ ضلع کے ایک معروف خاندان میں 4 جولائی 1952ء کو پیدا ہوئے۔ 1967ء میں ہائی سکول کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ 1972ء میں انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا۔ دوبرس بعد آئیڈیل کالج سے بی اے اور 1976ء میں ابلاغیات عامہ میں ایم اے کی ڈگری ڈھاکہ یونیورسٹی سے حاصل کی۔ 1972ء میں شنگھو کے سیکرٹری اطلاعات رہے جبکہ 1974-77 کے عرصہ میں ڈھاکہ شہر کے ناظم رہے۔ اسلامی چھاتراشبر کے وہ 1977ء میں سیکرٹری جنرل اور مئی 1978ء میں اس کے صدر بنے۔ ایک برس بعد دوبارہ صدر منتخب ہوئے۔ عملی زندگی کا آغاز 1980ء میں بطور صحافی کیا۔ وہ 1979ء میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رکن بنے، 1983-91میں وہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات رہے۔ انہیں ضلع شیرپور میں ان کے اپنے قائم کردہ دارالیتامی میں سپرد خاک کردیا گیا جبکہ کئی شہروں میں ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔