• news

افتخار چودھری نے دھاندلی پر سوموٹو کیوں نہیں لیا، انکے حکم امتناعی پر شہباز شریف وزیراعلیٰ رہے، سارے ثبوت دینگے: شیریں مزاری

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان تحریک انصاف کی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری نے کہا ہے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اس وقت کہاں تھے جب الیکشن میں دھاندلی ہورہی تھی ویسے تو وہ ہر بات پر سوموٹو ایکشن لیتے تھے دھاندلی پر سوموٹو کیوں نہ کیا، سینٹرل سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں انہوں نے سابق چیف جسٹس کی جانب سے سپیکر قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے ارکان کے استعفے منظور نہ کئے جانے پر اٹھائے گئے سوال کو شدید تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا حقائق تو یہ ہیں اس دھاندلی میں سابق چیف جسٹس خودنواز شریف کے ساتھ شامل تھے اور شریف برادران کے ساتھ ان کا برتائو بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے جس کی واضح مثال ہے ان کے دیئے گئے حکم امتناعی پر شہباز شریف پانچ سال تک صوبے کے وزیراعلیٰ رہے۔ وہ این آر او میں تو دلچسپی لیتے رہے لیکن نیب میں نواز شریف کے خلاف کیسوں کا کوئی نوٹس نہ لیا۔ اصغر خان کیس میں جب پیسہ دینے کا معاملہ سامنے آیا تو سابق چیف جسٹس نے ایف آئی اے کو کیس کا جائزہ لینے کے لئے حکم تو دیا لیکن بعد میں ایف آئی اے سے اس کیس کے بارے میں پوچھا تک نہیں۔ انہوں نے کہا چیف جسٹس کی حیثیت سے انہوں نے ریٹرننگ افسروں سے خطاب کا راستہ چنا تھا جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ۔ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں سابق چیف جسٹس نے جسٹس رمدے کے ساتھ مل کر کارروائی کی تھی اور توہین عدالت کا نوٹس دے کر عمران کو ڈرانے کی کوشش کی گئی تھی، ہم ان کے خلاف سارے ثبوت جوڈیشل کمشن میں دیں گے۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اپنے بیٹے ارسلان افتخار کے خلاف کارروائی نہ کی جبکہ یہ بات عام تھی ارسلان اپنے والد کے فرنٹ مین ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن