پوپ فرانسس کے بیان پر ترکی کا ویٹی کن نمائندے کو طلب کر کے احتجاج‘ سفیر واپس بلا لیا
انقرہ ( بی بی سی/ اے ایف پی ) ترکی کی وزارتِ خارجہ نے انقرہ میں ویٹیکن کے نمائندے کو طلب کر کے پوپ فرانسس کے اس بیان پر احتجاج کیا ہے جس میں انھوں نے سلطنت عثمانیہ کے دور میں آرمینیائی باشندوں کے قتل کو ’بیسویں صدی کی پہلی نسل کشی‘ قرار دیا تھا ۔ادھر ترکی نے ویٹیکن سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا ہے۔رومن کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا نے یہ بات آرمینیا کے قتل عام کے صد سالہ پروگرام کے تحت ویٹیکن میں ایک دعائیہ تقریب کے دوران کہی تھی۔آرمینیا نے الزام لگایا ہے کہ سلطنتِ عثمانیہ کی فوجوں نے پہلی جنگ عظیم کے دوران منظم طریقے سے ان کے تقریباً 15 لاکھ افراد کو قتل کیا تھا۔ ترکی کا کہنا ہے کہ ان ہلاکتوں کی تعداد کم ہے اور یہ ہلاکتیں نسل کشی نہیں بلکہ شہری تصادم کا نتیجہ تھیں جو جنگ کی وجہ سے ہوئی تھیں۔ اے پی کے مطابق پوپ کا یہ بیان ’سیاسی طور پر دھماکہ خیز ہے اور اس سے ترکی ضرور ناراض ہوگا۔‘خیال رہے کہ پوپ فرانسس کا ارجنٹائن میں قیام کے دوران سے آرمینیائی برادری سے قریبی تعلق رہا ہے۔ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پوپ کا بیان قانونی طور پر اور تاریخی حقیقتوں سے بہت دور ہے اور اس تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے کہا مذہبی عہدوں پر فائز لوگوں کا یہ کام نہیں کہ وہ بے بنیاد الزامات کے ذریعے غصے اور نفرت کو ہوا دیں۔