سینٹ: برتھ سرٹیفکیٹ‘ سکول میں داخلے کیلئے ویکسی نیشن ضروری‘ ترمیمی بل پیش
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اسلام آباد لازمی ویکسی نیشن و تحفظ برائے ہیلتھ ورکرز بل 2015ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ ایوان بالا کے اجلاس میں عائشہ رضا فاروق نے بل پیش کرنے کیلئے تحریک پیش کی۔ چیئرمین نے قائد ایوان سے رائے حاصل کی۔ انہوں نے بل کی مخالفت نہیں کی جس کے بعد عائشہ رضا فاروق نے بل ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین سینٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ہیلتھ ویکسی نیشن بل میں کہا گیا ہے ہر شخص ہیلتھ ورکرز کو مدد فراہم کرے گا۔ مدرسے یا سکول میں داخلے کیلئے ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ لازمی ہو گا۔ برتھ سرٹیفکیٹ فارم جاری کرنے کیلئے ویکسی نیشن کی تفصیلات پیش کرنا لازمی قرار دیدیا۔ حکومت ہیلتھ ورکرز کو تحفظ فراہم کرے گی۔ بچے کی ویکسی نیشن نہ کرانے والے کو ایک ہزار جرمانہ اور ایک ماہ قید ہو سکتی ہے۔ آئی این پی کے مطابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے پاکستان میں تعلیمی نظام اور معیار تعلیم پر بحث کے دوران سینیٹر محمد عثمان کاکڑ کے وزیر تعلیم بلیغ الرحمان کے بچوں کے پرائیویٹ اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے بارے میں الفاظ کارروائی سے حذف کرا دیئے۔ سینیٹر محمد عثمان کا کڑ نے کہا آئین میں ترمیم کر کے تمام بیورو کریٹس، وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کے بچوں کیلئے سرکاری اداروں میں تعلیم ضروری قرار دی جائے۔ انہوں نے کہا وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت کے بچے بھی پرائیویٹ اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے سابق چیئرمین سید نیئر حسین بخاری کی گیلری میں آمد پر ان کا خیرمقدم کیا۔ ایوان بالا نے چار مختلف تحاریک بحث کے لئے منظور کر لیں۔ سینیٹر سعید غنی نے تحریک پیش کی ایوان ملک میں ایل این جی کی درآمد کے معاملے اور اس سلسلے میں کئے گئے یا مجوزہ معاہدات کو زیر بحث لائے۔ سینیٹر عثمان سیف اللہ خان نے تحریک پیش کی ایوان ملک میں بینکنگ کے شعبے کی مجموعی کارکردگی خصوصاً نجی شعبے اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو قرضے دینے کو زیر بحث لائے۔ سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے تحریک پیش کی۔ ایوان وفاقی حکومت کے محکموں میں کرپشن کے مسئلے کو زیر بحث لائے اور سینیٹر سعید غنی نے تحریک پیش کی ایوان حکومت کی نئی ایوی ایشن پالیسی خصوصاً ملک میں بڑے ائر پورٹوں کو آئوٹ سورسنگ (بند) کرنے کی تجویز کر زیر بحث لائے۔ ایوان بالا میں سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کی طرف سے ملک میں مقدس آثار قدیمہ کو تحفظ اور فروغ دینے کے لئے حکومت سے مناسب اقدامات اٹھانے کی سفارش کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی۔ سینیٹر ستارہ ایاز کی طرف سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے موثر اقدامات اٹھانے کی قرارداد پر بحث آئندہ روٹر ڈے تک موخر کر دی گئی۔آئین کی تیاری کا دن منانے سے متعلق بحث میں حصہ لیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ وفاق اور وفاقی اکائیوں کو مضبوط کرنا ہے تو آئین اور آئینی اداروں کو مضبوط کرنا ہو گا۔ قبل ازیں حکو متی اور اپوزیشن ارکان نے کہا آمروں نے پاک سرزمین کو بے آئین بنانے کی سازش کی مگر عوام نے ہر سازش کو نا کام بنا دیا ہے آئین پر عمل کر کے ہی ملک اور جمہوریت کے مسقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا مشرقی پاکستان کی علیحدگی سے آئین کی ضرورت کا احساس زیادہ شدت سے ہوا۔ بنگالیوں کو ان کے حقوق دیئے جاتے اور ناجائز سلوک نہ کیا جاتا تو پاکستان نہ ٹوٹتا۔ جو کچھ بنگلہ دیش میں کیا جا رہا ہے اس کے نتائج ان کے لئے اچھے نہیں ہوں گے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا 1973ء کے آئین کے حوالے سے خصوصی نصاب مرتب کیا جانا چاہئے اور اس دن قومی تعطیل ہونی چاہئے۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے کہا آئین جمہوریت کی روح ہے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر سراج الحق نے کہا سب سے مظلوم کتاب آئین ہے، آئین کہتا ہے استحصالی نظام اور معاشرہ نہ ہو اور تعلیم طبقاتی نہ ہو، طبقاتی نظام کی وجہ سے ہم ایک قوم نہیں بن سکے، آئین کہتا ہے ریاست فلاحی ریاست ہو، آئین ریاست کو اسلامی بنانے کی بات کرتا ہے اس پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔ جے یو آئی (ف) کے مولانا عطاء الرحمن نے کہا اسلامی قوانین کا نفاذ آئین کا تقاضا ہے۔حکومتی و اپوزیشن سینیٹرز نے کہا ملک سے طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے کیلئے نئی آئین سازی کی جائے۔ وزراء اعلیٰ سرکاری ملازم کے بچوں کے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔