تربت: فورسز کا آپریشن‘ 20 مزدروں کے قتل میں ملوث کالعدم تنظیم کے کمانڈر سمیت 13 دہشتگرد ہلاک
تربت (نیوز ایجنسیاں) تربت میں گیبن کے علاقے میں ایف سی اور حساس اداروں کے مشترکہ سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 20مزدوروں کے قتل میں ملوث کالعدم تنظیم کے اہم کمانڈر نذر حیات سمیت 13 دہشت گرد مارے گئے جبکہ ایک دہشت گرد کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ کئی دہشت گرد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ سرچ آپریشن میں فرنٹیئر کور بلوچستان کے 600 اہلکاروں نے حصہ لیا۔ آپریشن میں ہیلی کاپٹرز اور اے پی سیز کی مدد بھی لی گئی۔ سرچ آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے بھاری مقدار میں راکٹ لانچرز، مائنز، آئی ای ڈیز اور گولہ بارود برآمد کر لیا گیا۔ واضح رہے کہ حساس اداروں کی جانب سے اطلاع تھی کہ کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں نے تربت کے علاقے گو ماڑی میں پناہ لے رکھی ہے۔ سرچ آپریشن میں ہلاک ہونے والے دہشتگرد علاقے میں اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، ڈکیتی اور ایم 8 شاہراہ پر سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔ واضح رہے کہ 3 روز قبل تربت کے علاقے گگ دان میں دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے سندھ اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے 20 مزدوروں کو قتل کردیا تھا۔ سکیورٹی فورسز نے ایک اہم دہشت گرد کی نذر ظریف کو گرفتار کر لیا۔ فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ترجمان کے مطابق تربت کے مختلف علاقوں میں ایف سی اور حساس اداروں نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کی، جس کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تنظیم کے کمانڈر حیات سمیت 13 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ ایک اور اہم کمانڈر ظریف کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جبکہ متعدد دہشت گرد زخمی بھی ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ ہلاک اور گرفتار دہشت گردوں کا تعلق ایک کالعدم جماعت سے ہے۔ تربت کے اردگرد حفاظتی اقدامات میں اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ شہر میں مشتبہ افراد کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے فرنٹیئر کور، لیویز اور پولیس کا گشت بھی بڑھادیا گیا ہے۔ اس ہسپتال پر بھی سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جہاں تین زخمی مزدوروں کا علاج کیا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ نامی تنظیم نے تربت میں مزدوروں کے کیمپ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اے ایف پی کے مطابق تربت میں مزدوروں کے قتل کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے قریبی پہاڑی علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا جس کے دوران جھڑپ کے دوران 20مزدوروں کے قتل میں ملوث 13دہشت گرد مارے گئے، سکیورٹی ذرائع کے مطابق مارے جانے والوں میں بی ایل ایف کا ایک کمانڈر بھی شامل ہے۔