چیلنجز بہت ہیں لیکن کوریا متحد ہو گیا تو پوری دنیا کیلئے ’’لاٹری‘‘ ہو گی: نائب وزیر خارجہ جنوبی کوریا
سیول (سلیم بخاری+ دی نیشن رپورٹ) جنوبی کوریا کے نائب وزیر خارجہ چوتائی یول نے کہا ہے جزیرہ نما کوریا میں سلامتی کا ماحول بہت زیادہ چیلنجز سے بھرپور ہے لیکن اگر کوریا متحد ہو جاتا ہے تو یہ نہ صرف سیول بلکہ پوری دنیا کیلئے ایک ’’لاٹری‘‘ ہو گی۔ شمال مشرقی ایشیا کی بدلتی ہوئی جیوپولیٹیکل صورتحال اور جزیرہ نما کوریا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جرمنی 25سال تک منقسم رہا اور اب متحد ہونے کے بعد وہ یورپ کے استحکام میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ وہ سیول میں ورلڈ جرنلسٹس کانفرنس 2015ء سے خطاب کر رہے تھے جس کی میزبانی جرنلسٹس ایسوسی ایشن آف کوریا نے کی تھی۔ یہ کانفرنس 18اپریل تک جاری رہے گی اس کا مقصد کوریا کی تقسیم کے 70سال مکمل ہونے پر دنیا بھر کے صحافیوں کو اس بات پر بحث کرنے کی دعوت دینا ہے کہ کیسے پُرامن طور پر دونوں ممالک دوبارہ متحد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جزیرہ نما کورای کا سیاسی اور سکیورٹی ماحول اس قدر کبھی چیلنجز سے پہلے بھرپور نہیں رہا جس قدر کہ سرد جنگ کے بعد ہوا۔ اس وقت عوامی جمہوریہ کوریا کی خارجہ پالیسی کو بھی کثیر الجہتی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ جنوبی کوریا کے امریکہ اور چین سے تعلقات ’’زیروسم‘‘ گیم نہیں۔ انہوں نے کہاکہ چین کے خواب جن کا اظہار صدر ژی جن پنگ نے 2013ء میں اپنی تقریر میں کیا تھا اب آہاتہ آہستہ ٹھوس پالیسیوں کے باعث ایک ایک کرک پورے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ سال مئی میں ’’سیکا‘‘ سربراہ کانفرس میں وہ نئی ایشیائی سکیورٹی کا تصور لے کر آئے۔ انہوں نے بائو فورم میں انہوں نے ’’ون بیلٹ۔ ون روڈ‘‘ منصوبہ پیش کیا اور 2020ء تک مشرقی ایشیائی اقتصادی کمیونٹی بنانے کی تجویز دی۔ جس کے چین، جاپان اور کورای رکن ہوں۔ اس کے مالیاتی پلیٹ فارم اے آئی آئی بی میں بہت سے ممالک نے شرکت کی خواہش ظاہر کی تھی۔ چین کے ابھرنے نے کوریا کی خارجہ پالیسی کے لئے نئے چیلنجز پیدا کئے اس کی ریڑھ کی ہڈی کوریا امریکہ اتحاد ہے۔ شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی صورتحال عالمی برادری کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ شمالی کوریا ہماری تجاویز ماننے سے انکار کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوریا کا اتحاد محض ایک خواب نہیں بلکہ یہ ایک ایسا مستقبل ہے جس کا احساس کوریا کے عوام کر رہے ہیں۔ انہوں نے پوپ جان پال دوم کے قول کا حوالہ دیا کہ ’’مستقبل کا آغاز آج ہے کل نہیں‘‘۔