عمران فاروق قتل کا مرکزی ملزم کراچی سے گرفتار‘ آج عدالت میں پیش کیا جائے گا: نثار
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ برطانیہ میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے مقدمے کے مرکزی ملزم کو کراچی سے گرفتار کرلیا گیا ہے جس نے مبینہ طور پر ان دو افراد کو لندن بھیجا تھا جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہم ملزم کی گرفتاری کے بعد یہ مقدمہ اپنے منطقی انجام تک پہنچتا ہوا نظر آرہا ہے۔ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ خفیہ اور سکیورٹی اداروں کی مشترکہ کاوشوں کے نتیجے میں اس شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے گرفتار ہونیوالے شخص کا نام اور سیاسی جماعت کے ساتھ وابستگی کے بارے میں تو نہیں بتایا تاہم وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے مطابق حراست میں لئے جانے والے شخص کا نام معظم علی خان ہے اور وہ کراچی میں مقیم ہے۔ کچھ عرصہ قبل خفیہ اداروں نے دو افراد محمد کاشف علی اور محسن علی کو اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ سری لنکا سے پاکستان آرہے تھے اور ہوائی جہاز کو رن وے پر روک کر ہی انہیں جہاز سے اتار کر تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا تاہم اسوقت کی حکومت کی طرف سے ان افراد کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔ چودھری نثار علی خان نے کہاکہ جن دو افراد کو حراست میں لیا گیا تھا انکے مالی حالات تو اتنے اچھے نہیں تھے کہ وہ کراچی سے اسلام آباد میں آسکیں۔ مذکورہ افراد کو لندن بھیجنے اور انھیں وہاں پر قیام کرنے کا سارا انتظام حراست میں لئے جانے والے شخص نے ہی کیا تھا۔ حراست میں لئے جانے والے شخص کو آج عدالت میں پیش کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی حکومت اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے مشترکہ ٹیم تشکیل دیگی۔ اس تحقیقاتی ٹیم میں وفاقی اداروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے۔ اس مقدمے میں پیش رفت کے بارے میں جلد میڈیا کو آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم ٹارگٹ کلرز کا سہولت کار تھا۔ مرکزی کردار کی گرفتاری سے کیس میں تیزی آئیگی۔ قبل ازیں جن دو افراد کے بارے میں شک و شبہ ظاہر کیا جارہا تھا وہ بیچارے غریب تھے جو پہلی دفعہ برطانیہ گئے تھے، جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے ایک دو روز میں درخواست دیدی جائیگی۔ عمران فاروق قتل کیس برطانیہ کیلئے ہی نہیں پاکستان کیلئے بھی امتحان بنا ہوا تھا، ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائیگا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے عمر ان فاروق کیس کے حوالے سے بتایا کہ یہ صرف برطانیہ کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کیلئے بھی ایک امتحان بنا ہوا تھا پاکستان میں طرح طرح کی افواہیں اور غلط خبریں گردش کررہی تھیں۔ امریکہ، لندن اور پاکستان میں بھی کہہ چکا ہوں یہ انسانی جان کا مسئلہ ہے اور کوئی سیاسی مقاصد نہیں، ہمارا مقصد عمران فاروق قتل میں ملوث ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہے۔ حکومت نے اس حوالے سے کاوشیں کیں جو کچھ معلومات ہمارے پاس تھیں انہیں ہم نے برطانوی حکومت اور سکاٹ لینڈ یارڈ سے شیئر کیا، اسی وجہ سے کیس میں بہت پیشرفت ہوئی۔ یہ تمام پیشرفت پاکستانی انٹیلی جنس کی فراہم کر دہ معلومات سے ہوئی۔ جن دو لوگوں کے بارے میں شک و شبہ کا اظہار کیا جا رہا تھا وہ بیچارے غریب لوگ تھے وہ پہلی دفعہ انگلینڈ گئے تھے۔ انہیں برطانیہ لے جانے، ویزا اور وہاں انکے کورسز کے علاوہ پیسے کا بندوبست کرنے کے حوالے سے جو بنیادی کردار تھا وہ ایک شخص تھا۔ گزشتہ ایک سال سے ہماری سکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیز اسے گرفتار کر نے کی پوری کوشش کررہی تھیں۔ مجھے اس بات پر اطمینان ہے کہ وہ شخص گرفتار کرلیا گیا ہے، پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیز اور انٹیلی جنس ایجنسیز کے مشترکہ آپریشن سے یہ گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ اس حوالے سے ایک یا دو روز میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دینے کی درخواست دیدی جائیگی کیونکہ اس کیسز کے بین الاقوامی سطح پر مضمرات اور اثرات ہیں اسلئے ہماری درخواست ہے کہ پہلے سے اس معاملے کی تحقیقات میں پیش پیش رہنے والے وفاقی ادارے بھی جے آئی ٹی کی تحقیقات کا حصہ بنیں۔ عمران فاروق کیس میں پیسے اور ویزا کا بندوبست کر نے والے شخص کی گرفتاری کے بعد کیس میں تیزی آئیگی۔ کیس کے حوالے سے دو افراد کی پہلے سے مبینہ گرفتاری کے بارے میں سوال پر وزیر داخلہ نے کہاکہ مذکورہ دو افراد کی گرفتاری کا سرکاری سطح پر کوئی اعتراف نہیں کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے گرفتار شخص کا نام بتانے سے گریز کیا تاہم ذرائع کے مطابق گرفتار ہونے والا شخص کا نام معظم علی خان ہے، اسے عزیز آباد میں چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ملزم کے بارے میں سکاٹ لینڈ یارڈ کو مزید تفصیلات فراہم کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کا نام اور تعلق اس وقت بتانا مناسب نہیں جب ملزم عدالت میں پیش کیا جائیگا تو سب کو معلوم ہوجائیگا۔ جو جو اس کیس میں ملوث ہوگا وہ سامنے آجائیگا۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران فاروق قتل کیس کے شواہد جمع کرنے کیلئے پاکستانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ شواہد سے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد مل سکتی ہے۔ سکاٹ لینڈ نے قتل سے منسلک محسن علی سید اور محمد کاشف خان کے نام دئیے۔ کاشف خان ستمبر 2010ء میں برطانیہ میں رہا۔ پاکستان میں کیس سے متعلق کسی بھی گرفتاری پر حکام ہی تبصرہ کرسکتے ہیں۔