سکوارڈن لیڈر حسن اختر اغوا کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فلائٹ لیفٹیننٹ سے جواب طلب
اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سکوارڈن لیڈر حسن اختر اغواء کیس کی سماعت کرتے ہوئے فلائیٹ لیفٹیننٹ سعد سے تحریری جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے مغوی کی اہل خانہ سے ملاقات کروانے کے بھی احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ سوموار تک ملتوی کر دی۔ پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں سکوارڈن لیڈر حسن اختر اغواء کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام رحیم پیش ہوئے جبکہ فلائیٹ لیفٹیننٹ سعد اور سینئر آفیسرز چیف آف ائیر سٹاف کی جانب سے پیش ہوئے۔ عدالت میں دلائل دیتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ نومبر 2014ء میں اسکوارڈن لیڈر حسن اختر کو نیول ہیڈ کوارٹر کے قریب ایک ہسپتال سے اغواء کیا گیا لیکن تاحال ملزم پر نہ چارج شیٹ جاری کی گئی اور نہ ہی ملزم پر کوئی ٹھوس الزامات ثابت کئے گئے ہیں۔ تین ماہ سے ملزم کو غیر قانونی طور پر قید رکھا گیا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ مغوی سکوارڈن لیڈر حسن اختر کی بیوی ڈاکٹر فائزہ کی جانب سے بازیابی کے لئے درخواست دائر کی گئی ہے چوبیس گھنٹوں کے اندر قانون کے اندر ملزم پر چارج شیٹ لگانا ہوتی ہے۔ اس پر عدالت میں موجود دوسرے فریق کی جانب سے پیش ہونے والے آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ اسکوارڈن لیڈر حسن اختر کو مارچ میں ہی جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے اور عدالت میں تحریری جواب داخل کرانے کے لئے مہلت دی جائے۔ اس پر عدالت نے احکامات جاری کئے کہ آئندہ سوموار تک مغوی کے متعلق تحریری طور پر جواب داخل کرایا جائے۔