جوڈیشل کمشن کل تحقیقات شروع کریگا، افتخار چودھری 5 سیاسی جماعتوں کی درخواستیں جمع
اسلام آباد (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) عام انتخابات 2013 ء میں انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی جوڈیشل کمشن کل (جمعرات) سے تحقیقات کا آغاز کریگا۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری‘ پاکستان جسٹس پارٹی‘ مہاجر قومی موومنٹ سمیت پانچ سیاسی جماعتوں نے فریق بننے اور دیگر معاملات کے بارے میں جوڈیشل کمیشن سے رجوع کیا ہے۔ اے این پی کے رہنمائوں نے دھاندلی کے شواہد پیش کردیئے ہیں۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ انکے خلاف عمران خان کے علاوہ مختلف افراد کی جانب سے وقتاً فوقتاً الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے الزامات عائد کئے جاتے رہے، یہ انکا آئینی حق ہے کہ وہ ان الزامات کا جواب متعلقہ فورم پر دیکر اپنا موقف واضح کریں۔ ادھر تحریک انصاف کے رہنماء سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمشن کے قیام کے بعد تحریک انصاف کے علاوہ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی بھی 2013ء کے عام انتخابات میں ہونیوالی دھاندلی کے ثبوت پیش کر رہی ہیں۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمشن کنور دلشاد نے جوڈیشل کمشن کو تحفظات سے آگاہ کردیا۔ کنور دلشاد نے موقف اختیار کیا ہے کہ انتخابات سے قبل الیکشن کمشن کی تشکیل آئینی انداز میں نہیں، 15 لاکھ ووٹ مسترد ہونا بھی سوالیہ نشان ہے۔ افتخار چودھری نے مختلف شہروں میں ریٹرننگ افسروں سے خطاب کیا۔ الیکیشن کمشن صاف شفاف انتخابات کے انعقاد میں ناکام رہا۔علاوہ ازیں جماعت اسلامی عام انتخابات 2013 ء میں ہونیوالی مبینہ دھاندلی کے خلاف ثبوت آج جوڈیشل کمیشن کو پیش کرے گی۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان، جماعت اسلامی خیبر پی کے کے رہنما و سابق ایم این اے عطاالرحمان، شاہد شمسی اور راولپنڈی ہائی کورٹ بار کے سابق صدر توفیق آصف ایڈووکیٹ پر مشتمل پانچ رکنی وفد ثبوت رجسٹرار جوڈیشل کمشن کے دفتر میں جمع کرائے گا۔