عمران فاروق کیس: معظم علی‘ ٹارگٹ کلرز کے معاون بابر چغتائی کا رینجرز کو 90 روزہ ریمانڈ
کراچی (نیٹ نیوز) کراچی کی خصوصی عدالت برائے انسداد دہشت گردی نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کیس کے مرکزی ملزم معظم علی خان کو 90 روزہ ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں دیدیا۔ ملزم کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھیوں احمد مجیب اور فیصل مسرور کا بھی 3 ماہ کا ہی ریمانڈ دیا گیا ہے۔ رینجرز حکام نے گزشتہ روز سخت سکیورٹی میں ملزم معظم علی خان اور اس کے ساتھیوں کو سروں پر کپڑا ڈال کر خصوصی عدالت کے جج آنندرام کے روبرو پیش کیا اور ملزموں کے ریمانڈ کی استدعا کی جو عدالت نے منظور کرلی۔ رینجرز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رینجرز کے پاس ٹھوس شواہد ہیں کہ معظم علی خان نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتلوں کو مالی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی۔ ذرائع کے مطابق ملزم سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی بنائی جائے گی جس کے بعد تفتیش مکمل کرکے چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ٹارگٹ کلرز کی مالی معاونت پر گرفتار سابق چیئرمین آباد بابرچغتائی کا بھی خصوصی عدالت نمبر 4 نے رینجرز کو 90 روزہ ریمانڈ دیدیا۔ ملزم کو سخت حفاظتی انتظامات میں رینجرز نے عدالت میں پیش کیا۔ بابر چغتائی کو ٹارگٹ کلرز کی نشاندہی پر رینجرز نے بلوچ کالونی سے حراست میں لیا تھا۔ ملزم پر ایم کیو ایم رہنما محمد انور کے بھائی احسن عرف چنوں سے ملکر زمینوں پر قبضے کرانے کا بھی الزام ہے۔ دوسری طرف سندھ ہائیکورٹ نے نائن زیرو سے گرفتار 60 ایم کیو ایم کارکنوں سے انکے لواحقین کو ملاقات کرانے اور جیل مینوئل کے تحت سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ ایم کیو ایم لیگل ایڈ کمیٹی کے رہنما گل فراز خٹک اور دیگر نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ رینجرز نے نائن زیرو پر چھاپے کے وقت 110 افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں سے 24 کو ابھی تک عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور یہ لاپتہ ہیں۔ عدالت کے روبرو رینجرز حکام نے بتایا کہ سنگین مقدمات میں ملوث 60 افراد رینجرز کی تحویل میں ہیں جنہوں نے دوران تفتیش اہم انکشافات کئے ہیں اور یہ افراد 90 روز کیلئے رینجرز کی تحویل میں ہیں جس پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔