ممبئی حملہ کیس: پاکستان بھارتی عدم تعاون سے متعلق امریکہ کو آگاہ کریگا
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) حکومت نے ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم ذکی الرحمن لکھوی کے خلاف کیس میں پیروی اور قانونی نقطہ نظر سے بھارت کے عدم تعاون کے بارے میں امریکہ کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ قانونی مشیروں کی طرف سے حکومت کو دی گئی رائے کی بنیاد پر کیا گیا ہے جس کے مطابق بھارت کو ذکی الرحمن لکھوی پر لگائے گئے الزامات کو پاکستان کے جوڈیشل سسٹم سے بالاتر سمجھنے کی غیرقانونی اور غیر منطقی رائے رکھنے کی بجائے ان الزامات کو قانونی طریقوں سے ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ بھارت کی طرف سے پاکستان کو فراہم کی گئی دستاویزات کو قانونی تقاضوں پر پرکھے بغیر اُن کی حیثیت عام کاغذ سے زیادہ نہیں ہے۔ قانونی مشیروں کا کہنا ہے کہ بھارتی دستاویزات کے مطابق اجمل قصاب نے ذکی الرحمن لکھوی کی شناخت اور اس سے سیٹلائٹ فون پر بات بھی کی ہے۔ بھارتی ایجنسیوں کو اجمل قصاب کے اس بیان کی بنیاد پر پاکستان نے اجمل قصاب سے خود بیان لینے یا پھر اس کے پہلے سے دیئے گئے بیان پر جرح کے لئے رسائی کی اجازت مانگی۔ مگر بھارت نے یہ موقع فراہم نہیں کیا اور تفتیشی ٹیم قانونی ذمہ داریاں پوری کئے بغیر واپس آگئی۔ بھارت بھی یہ جانتا ہے کہ جرح کے بعد ہی اس بات کا تعین ہوسکتا تھا کہ اجمل قصاب اور ذکی الرحمن لکھوی کے درمیان ممبئی حملہ کیس میں کیا تعلق بنتا تھا۔ بھارتی دستاویزات کی بجائے اگر پاکستانی ادارے اپنی جرح کی بنیاد پر رپورٹ پیش کرتے تو عدالتوں میں حکومتی مؤقف کہیں زیادہ مضبوط ہوتا۔ قانونی لحاظ سے ایسے کیس میں استغاثہ کی پوزیشن کمزور ہوجاتی ہے۔ حکومت کو یہ بھی بتایا گیا کہ عدلیہ ایک آزاد ادارہ ہے جنہوں نے کیس کو صرف قانونی نقطہ نظر سے دیکھنا ہے۔ ذرائع کے مطابق قانونی مشیروں کی رائے کی بنیاد پر حکومت امریکہ کو ایک طرف اس بات سے آگاہ کرے گی کہ حکومت نے ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے۔ اس بات پر بھی زور دیا جائے گا کہ بھارت ممبئی حملہ کیس میں سیاسی نہیں بلکہ قانونی پوزیشن اختیار کرے۔