یمن بحران‘ سلامتی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد کیلئے بھرپور ادا کرینگے: سیاسی و عسکری قیادت
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، معاون خصوصی طارق فاطمی، تینوں مسلح افواج کے ہوا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، معاون خصوصی طارق فاطمی، تینوں مسلح افواج کے سربراہوں جنرل راحیل شریف، ائرچیف مارشل سہیل امان، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکاء اللہ، جوائنٹ چیفس سٹاف کمیٹی کے سربراہ جنرل راشد محمود نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی قیادت میں سعودی عرب کا دورہ کرنے والی ٹیم نے اپنی رپورٹ پیش کی۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں پارلیمنٹ کی قرارداد کے تحت سعودی عرب کے ساتھ تعاون کے طریقہ کار پر غور کیا گیا۔ شرکاء نے خطے کے امن اور استحکام کیلئے حکومتی اقدامات اور سعودی عرب کے شانہ بشانہ چلنے کے عزم پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں یمنی گروپوں پر ہتھیار پھینک کر مذاکرات کرنے پر زور دیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی سربراہی میں سعودی عرب کا دورہ کرنے والے وفد نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز سمیت دیگر حکام سے ہونے والی ملاقاتوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سعودی حکومت کو پاکستان کے موقف سے آگاہ کر دیا گیا ہے جس کا سعودی حکام نے کھلے دل سے خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم کے پالیسی بیان کو بھی سراہا گیا۔ چیف آف جنرل سٹاف اور سیکرٹری خارجہ کی سعودی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں سے متعلق بھی اجلاس کو بریفنگ دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں باغیوں پر زور دیا گیا کہ وہ ہتھیار پھینک کر مذاکرات کی میز پر آئیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی وفد نے سعودی عرب کی قیادت کو یقین دلایا ہے کہ حکومت پاکستان یمن کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد کیلئے پوری طرح شریک اور مددگار ہو گی۔ پاکستانی وفد نے سعودی رہنمائوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی قرارداد کے پیرگراف نمبر 10 اور 11 کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کا تعاون بڑھانے کے امکان پر بات چیت کی۔ اجلاس میں سعودی عرب کے بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہونے اور یمن کے بحران کے پرامن حل کیلئے پاکستان کی قیادت، حکومت اور عوام کی کوششوں پر اظہار اطمینان کیا گیا۔ اجلاس میں توقع ظاہر کی گئی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق تمام مینی پارٹیاں اپنے اختلافات بات چیت اور مشاورت سے حل کریں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے دورہ سعودی عرب پر بریفنگ میں کہا کہ وفد نے شہزادہ نائف بن محمد اور شہزادہ سعود الفیصل سے ملاقات کی ہے۔ شہباز شریف نے سعودی عرب کی سلامتی اور علاقائی خودمختاری کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ فریقین یمن بحران کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مذاکرات سے نکالیں، دورے کا مقصد سعودی عوام اور حکومت سے اظہار یکجہتی تھا، پاکستانی عوام ہمیشہ تحفظ حرمین شریفین کیلئے سب سے آگے ہونگے۔ اجلاس میں یمن بحران کے پرامن حل کیلئے حکومتی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور سلامتی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد کیلئے سعودی عرب کو یقین دہانی کرائی گئی۔ اجلاس میں توقع کا اظہار کیا گیا کہ یمن بحران کے پرامن حل کیلئے خلیج تعاون کونسل کی سفارشات پر عمل کیا جائے گا۔ سعودی عرب کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اجلاس سے قبل آرمی چیف کی وزیراعظم سے علیحدہ ملاقات ہوئی۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان سارک کو خطے میں علاقائی تعاون، امن کے حصول، ترقی اور استحکام کے لئے اہم رہنما تنظیم سمجھتا ہے۔ وزیراعظم نے یہ بات سارک ممالک کے کیبنٹ سیکرٹریز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جنوبی ایشیا پونے دو ارب افراد کی مارکیٹ ہے۔ وسیع انسانی وسائل ہیں جن میں زیادہ تر تعداد نوجوانوں کی ہے۔ پاکستان غربت کے خاتمہ کو سارک ایجنڈا میں سب سے نمایاں ہدف سمجھتا ہے اور یقین رکھتا ہے کہ سارک ممالک کے عوام کے لئے احساسات تنظیم کی کارکردگی کا مرکز ہونا چاہئے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پونے دو ارب آبادی پر مشتمل جنوبی ایشیا دنیا کی بڑی مارکیٹ ہے۔ کابنیہ سیکرٹریوں کا فورم سارک کو فعال بنانے میں اہم کردار ادا کریگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انسانی قدرتی وسائل سے استفادہ کرکے ترقی کا خواب پورا ہو سکتا ہے۔اجلاس میں فریقین پر یمن تنازعے کا پرامن مذاکرات کے ذریعے حل نکالنے پر زور دیا گیا۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی حمایت کی گئی ہے۔ سیاسی و عسکری قیادت نے سعودی عرب کا بھرپور ساتھ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ پاکستان نے اس امید کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق تمام یمنی فریق اپنے اختلافات مذاکرات ارو مشاورت سے حل کریں گے اور خلیج تعاون کونسل کے اقدام اور عملدرآمدی طریقہ کار کے تحت اور جامع نیشنل ڈائیلاگ کانفرنس کے نتائج کے مطابق یمن کے بحران کے اتفاق رائے پر مبنی سیاسی حل پر اتفاق اور عملدرآمد کے لئے اقدامات کرینگے۔حوثی باغی ہتھیار پھینک دیں۔